ہماری سیاست انتقام سے شروع ہو کر انتقام پر ختم ہوتی، تجزیہ؛ شہزاد قریشی

0
45
shehad qureshi

عمران خان کی سزا کو لے کر قوم کے کچھ دانشور اس کو مکافات عمل قرار دے رہے ہیں اگر یہی سچ ہے کہ ہر ایک کے زوال کو اس کیلئے مکافات عمل کا نام دیا جائے تو عرض ہے کہ اس کا اطلاق محض ہٹلر‘ مسولینی اور چنگیز خان پر ہی نہیں ہوا بلکہ اچھے سے اچھے تاجدار بھی ایک وقت میں اپنے اقتدار سے الگ ہوئے مثلاً اورنگزیب عالمگیر اور عمر بن عبدالعزیز تو کیا ان کے لئے تخت شاہی سے علیحدہ ہوجانا کسی مکافات عمل کا نتیجہ تھا؟ ہرگز نہیں بلکہ یہ ایک پراسیس ہے کہ اس دنیائے فانی سے ہر ایک کو رخصت ہونا ہے اور اس کی جگہ کسی دوسرے نے لینی ہے لہذا اس پراسیس کو مکافات عمل دینا ہرگز مناسب نہیں۔
بقول شاعر
کہو طوفان سے اپنی سمت بدلے
میری کشتی میں کوئی نوح نہیں ہے

بھٹو سے قبل اور بھٹو کے بعد نواز شریف سے لیکر محترمہ بے نظیر بھٹو شہید تک جتنے بھی وزیراعظم کے عہدوں پر فائز رہے وہ عبرت کا نشان بنے۔ ہماری سیاسی اور جمہوری تاریخ بڑی دردناک ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری سیاسی جامعتوں میں نہ سیاست اور نہ جمہوریت ہے ہماری سیاست اور جمہوریت انتقام سے شروع ہو کر انتقام پر ہی ختم ہوتی ہے۔ ایسا بھی نہیں کہ سیاست میں جمہوریت آئین اور قانون کی حکمرانی کا پرچار کرنے والے نہیں ہیں لیکن ان کی آوازیں دب چکی ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ریلوے کیرج فیکٹری کو آؤٹ سورس کرنے کا منصوبہ
ایلون مسک کا ایک بار پھر مارک زکربرگ کیساتھ ایم ایم اے فائٹ کا عندیہ
طالبان نے لڑکیوں پر کلاس 3 سے آگے پڑھنے پر بھی پابندی عائد کردی
پی آئی اے کی لینڈنگ کی وجہ سے سالانہ 71 ارب کا نقصان ہو رہا ہے،اسحاق ڈار
ہمارے دو تین دن رہ گئے، ڈر تھا کہ کوئی حادثہ نہ ہو جائے اور ایسا ہی ہوا،سعد رفیق

سیاسی جماعتوں میں غیر جمہوری اور مفاد پرست طبقے کی اکثریت ہے۔ موقع پرست مفاد پرست سیاستدانوں کا تجربہ پیپلز پارٹی‘ مسلم لیگ (ن) کی لیڈر شپ کو ہے بالخصوص نواز شریف کو بہت زیادہ ہے اور اب عمران خان بھی اس تجربے سے گزر رہے ہیں۔ کسی زمانے میں سیاست نظریے کے گرد گھومتی تھی نظریاتی صحافی تھے اور شاعر بھی تھے آج ریاست اور عوام کے مسائل کو پس پشت ڈال دیا گیا آج کی سیاست اقتدار اور صرف اقتدار کے گرد گھومتی ہے ۔ ملکی سیاسی جما عتوں کو بالخصوص لیڈر شپ کو دوبارہ نظریاتی سیاست کی پٹڑی پر جانا ہوگا یا اسی میں ملکی مسائل کا حل ہے اور جمہوریت کو مستحکم کرنے کا میں ایک راستہ ہے باقی تمام راستے غلط ہیں مثبت سیاست ہماری قومی ضرورت ہے۔ سیاست کے اندر اور سیاسی جماعتوں کو سینہ کوبی کرنے کی بجائے کاروباری سیاست اور مفاداتی سیاست کو دفن کرنا ہو گا۔ ایک دوسرے کے خلاف انتقامی سیاست کا دروازہ بند کر نا ہوگا ہے۔

Leave a reply