انٹرنیشنل باکسرعزت اللہ کاکڑکا کیئریر،اسلم ریئسانی سے امریکی باکسرکوہرانے تک کی دلچسپ کہانی

کوئٹہ :انٹرنیشنل باکسرعزت اللہ کاکڑکا کیئریر،اسلم ریئسانی سے امریکی باکسرکوہرانے تک کی دلچسپ کہانی ،اطلاعات کے مطابق پاکستانی نژاد عزت اللہ خان کاکڑ جنہوں نے گزشتہ دنوں امریکی باکسر کو ہرا کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا

عزت اللہ کاکڑ کہتےہیں‌ کہ جس دور میں نواب اسلم رئیسانی بلوچستان کے وزیراعلی تھے اس دور میں پہلی بار عزت اللہ کاکڑ پاکستان سے باہر ایران کے دورے پر گئے جہاں انھیں سلور میڈل سے نوازا گیا۔ واپسی پر نواب اسلم رئیسانی نے اس کلب کو پانچ لاکھ روپے دئیے جہاں عزت اللہ کاکڑ نے ابتدائی ٹریننگ کی۔

یہ اکیڈمی سلطان سپورٹس اکیڈمی کے نام سے مشہور ہے جہاں غلام اللہ ساحل، کلیم اللہ و دیگر ٹرینرز کی سرپرستی میں عزت اللہ کاکڑ نے تربیت پائی۔

انٹرنیشنل باکسر عزت اللہ کاکڑ کی زندگی میں بڑے عجیب اتفاق آئے۔ عزت اللہ کاکڑ پاکستان سے آسٹریلیا گئے جہاں انھوں نے کئی سالوں تک کیمپ میں رہے اور سخت ٹریننگ لی۔ بعدازاں امریکہ پہنچے جہاں حال ہی میں انھوں نے انٹرنیشنل معروف باکسر کرس سارو کو پہلے دو منٹ میں ہی ناک آؤٹ کر دیا

عزت اللہ کاکڑ امریکہ میں باکسنگ کا کھیل اور ملازمت دونوں جاری رکھے ہوئے ہیں

بیئر نکل فائٹنگ چیمپئن شپ (ہاتھوں پر بغیر داستانے پہنے کھیلنا) باکسنگ کی ایک خطرناک قسم ہے جس میں فریقین کا زخمی ہونا عام بات ہے۔

پاکستان کے باکسر عزت اللہ کاکڑ نے امریکہ کے عالمی نمبر چھ باکسر کرس سارو کو الباما میں 30 اپریل کو بیئر نکل ایف سی کے ایک میچ میں شکست دی ہے۔

اپنے حریف کو پہلے ہی راؤنڈ میں ہرانے والے بلوچستان کے ایک چھوٹے سے علاقے کے عزت اللہ 17 سالوں سے باکسنگ کر رہے ہیں۔

 

انہوں نے اس کھیل کا آغاز 2004 میں کیا۔ پاکستان میں مقابلوں میں حصہ لینے کے بعد انہوں نے ایران اور روس میں بھی کھیلا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت اس شوق کو پورا کر رہے ہیں۔ ’پاکستان میں مایوس ہونے کے بعد میں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور آسٹریلیا چلا گیا۔ پھر وہاں سے امریکہ آ گیا۔‘

وہ سات سال تک امریکہ کے پاپونیوگنی کیمپ میں رہے، جس کے بعد انہیں امریکہ میں پناہ مل گئی۔

عزت کو اس مقابلے کے لیے تین ہفتے ملے تھے، جس میں انہوں نے بھرپورتیاری کی اور باوجود اس کے کہ وہ کندھے میں تکلیف کا شکار تھے، انہوں نے میچ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔

’یہ مقابلہ میرے لیے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ کیوں کہ یہ پہلا موقع تھا کہ کسی پاکستانی نے اس میں حصہ لیا۔ اس میں اکثر امریکی کھلاڑی شریک ہوتے ہیں۔‘

وہ اپنی فتح کو تاریخی قرار دیتے ہیں کیونکہ انہوں نے انتہائی کم وقت میں اور پہلے راؤںڈ میں اپنے حریف کو ناک آؤٹ کیا۔

دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا نے گلستان ضلع قلعہ عبداللہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان باکسر عزت اللہ کاکڑ کو امریکہ میں منعقدہ باکسنگ مقابلہ جیتنے پر مبارکباددیتے ہوئے کہا ہے کہ عزت اللہ کاکڑ بلاشبہ مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے امریکہ میں یہ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ یہاں کے نوجوان کسی بھی لحاظ سے ملک کے دیگر حصوں کے نوجوانوں سے کم نہیں لیکن خاطر خواہ مواقع میسر نہ ہونے اور حکمرانوں کی عدم توجہ کے باعث ان کے صلاحیتیں ابھر کر سامنے نہیں آرہے۔

 

انہوں نے کہا کہ صوبے کے نوجوان بالخصوص پشتون نوجوان بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں وہ چاہے کھیل کے میدان ہو یا پھرعلم کے میدان ہو، یہاں کے جوانوں نے بھر پور صلاحتیوں کا مظاہرہ کیا۔ عزت اللہ کاکڑ کی اس جیت سے پشتونوں کے متعلق حکمرانوں اور اشرافیہ کی وہ تمام پروپیگنڈے غلط ثابت ہوئے کہ پشتون جنونی انتہاپسند قوم ہے بلکہ حقیقت میں پشتون تو انتہاپسندی اوردہشت گردی کے خود شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اہم ایونٹ کے ملکی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں عدم تشہیر اور خاموشی پشتونوں سے متعلق معاندانہ پالیسیوں کے تسلسل کا مظہر ہے۔اتنے بڑے ایونٹ کو مناسب کوریج نہیں دی گیئں جو قابل افسوس امر ہے انہوں وفاقی اور صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ عزت اللہ کاکڑ کی حوصلہ افزائی

Comments are closed.