مزید دیکھیں

مقبول

بھٹو کی برسی ،سندھ میں عام تعطیل کا اعلان

سندھ حکومت نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی...

جعفر ایکسپریس حملہ کے چار مبینہ سہولت کار گرفتار

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے جعفر...

پیشہ ور بھکاریوں کی آمد،اصل حقدار اپنے حق سے محروم

قصور عید کے قریب آتے ہی پیشہ ور بھکاریوں کی...

الاسکا میں ہوائی جہاز ،جنوبی کوریا میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار

الاسکا، امریکہ: الاسکا کی برفیلی جھیل میں ایک ہوائی...

عالمی یوم جنگلات

عالمی یوم جنگلات
تحریر:ملک ظفراقبال
21 مارچ کو عالمی یوم جنگلات منایا جاتا ہے، جس کا مقصد جنگلات کی اہمیت ان کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانا ہے۔ جنگلات نہ صرف ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ معاشی، سماجی اور ثقافتی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 21 مارچ 2012 کو عالمی یوم جنگلات کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ اس دن کو منانے کا فیصلہ جنگلات کے تحفظ اور ان کے پائیدار استعمال کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا۔ ہر سال اس دن کو ایک خاص تھیم کے تحت منایا جاتا ہے، جو جنگلات سے متعلق اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ عام طور پر یہ تھیم جنگلات کے تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع اور جنگلات کے معاشی فوائد جیسے موضوعات پر مبنی ہوتا ہے۔

جنگلات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا اس کے بیشمار فوائد ہیں۔ جنگلات کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن فراہم کرتے ہیں، جس سے آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کم ہوتے ہیں۔ یہ بارش کے نظام کو منظم کرتے ہیں اور سیلابوں کو روکنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ جنگلات جانوروں، پودوں اور دیگر حیاتیات کے لیے رہائش گاہ فراہم کرتے ہیں۔ دنیا کی 80 فیصد زمینی حیاتیات جنگلات میں پائی جاتی ہیں۔ جنگلات لاکھوں لوگوں کے لیے روزگار کا ذریعہ ہیں، خاص طور پر لکڑی، کاغذ اور دیگر جنگلی مصنوعات کی صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں، یہ سیاحت کو فروغ دیتے ہیں اور مقامی معیشتوں کو مستحکم کرتے ہیں۔ جنگلات مقامی کمیونٹیز کے لیے روحانی اور ثقافتی اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ قدرتی حسن فراہم کرتے ہیں اور لوگوں کے لیے تفریح کا ذریعہ ہیں۔

عالمی یوم جنگلات کے موقع پر درخت لگانے کی مہمات منعقد کی جاتی ہیں تاکہ جنگلات کے تحفظ کو فروغ دیا جا سکے۔ اسکولوں، کالجوں اور کمیونٹیز میں آگاہی واکس اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جنگلات کی اہمیت کے بارے میں میڈیا کے ذریعے پیغامات پھیلائے جاتے ہیں۔ حکومتی اور غیر سرکاری تنظیمیں جنگلات کے تحفظ کے لیے پالیسیوں پر بحث کرتی ہیں۔ جنگلات کی کٹائی کو روکنے کے لیے قوانین بنائے جاتے ہیں۔ پائیدار جنگلات کے انتظام کو فروغ دیا جاتا ہے۔ عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے تعلیمی پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ مقامی کمیونٹیز کو جنگلات کے تحفظ میں شامل کیا جاتا ہے۔ عالمی یوم جنگلات ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جنگلات ہمارے سیارے کے لیے ناگزیر ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے (FAO) کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کا کم از کم 25 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ ماحولیاتی توازن برقرار رہے، فضائی آلودگی کم ہواور حیاتیاتی تنوع محفوظ رہے۔ دنیا میں جنگلات کی اوسط شرح تقریباً 31 فیصد ہے، جبکہ کچھ ممالک جیسے فن لینڈ، سویڈن، اور برازیل میں یہ شرح 60 فیصد سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں جنگلات کا رقبہ عالمی معیار سے بہت کم ہے۔ موجودہ جنگلات کا تناسب تقریباً 4.8 فیصد ہے، جبکہ مطلوبہ تناسب کم از کم 25 فیصد ہے۔ جنگلات کی کمی سے ماحولیاتی عدم توازن، زمینی کٹاؤ، آلودگی، اور گلوبل وارمنگ جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

پاکستان میں جنگلات تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، جس کی اہم وجوہات میں غیر قانونی کٹائی، زرعی اور رہائشی زمین میں اضافہ، صنعتی ترقی اور شہری توسیع اور قدرتی آفات جیسے جنگل کی آگ شامل ہیں۔ جنگلات میں اضافہ کے لیے شجرکاری مہمات، غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے خلاف سخت اقدامات اور ان پر عمل درآمد اور درخت لگانے اور جنگلات کے تحفظ کے فوائد پر شعور اجاگر کرنا ضروری ہے۔

پاکستان میں جنگلات کی تباہی کے ذمہ داران میں مقامی زمیندار اور سرکاری عملہ شامل ہے۔ حکومت جنگلات میں سرمایہ کاری اس قدر نہیں کر پا رہی جس کی گزشتہ کئی دہائیوں سے ضرورت ہے۔ پاکستان میں جنگلات زیادہ تر مہم سازی شجر کاری سے شروع ہوتے اور فائلوں میں بند ہو کر رہ جاتے ہیں جو کہ عدم دلچسپی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اگر پاکستان اپنے جنگلات کے رقبے کو عالمی معیار کے مطابق لے آئے تو ماحولیاتی مسائل میں نمایاں کمی آئے گی اور ملک کی معیشت، زراعت اور آب و ہوا پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں