شہباز اکمل جندران۔
باغی انویسٹی گیشن سیل۔
پاکستان میں بجلی کی پیداوار منافع بخش کاروبار بن گیا۔آئی پی پیز دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگیں۔
ملک میں پرائیویٹ افراد کی ملکیت انڈیپینڈنٹ پاور پروڈوسرز حکومت کو 10 سے 62روپے فی یونٹ بجلی فروخت کرتے ہیں۔مہنگی بجلی خریدنے سے خزانے کو سالانہ کھروں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
وفاقی حکومت، وزارت پانی و بجلی اور وزارت پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمزکی ناقص پالیسیوں اورکے باعث ملک میں سستی ترین بجلی پیدا کرنے کی بجائے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز) سے ہوا، گنے کے بھوسے اور شمسی توانائی کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی فی یونٹ 10سے62روپے میں مہنگے داموں خرید ی جارہی ہے۔جس سے قومی خزانے کو سالانہ کھربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
ایک طرف ملک میں تھر کول جیسے منصوبے ہیں۔جن سے اگلے تین سو سال تک سالانہ ایک لاکھ میگا واٹ تک بجلی 6روپے سے بھی کم ریٹ پر حاصل کی جاسکتی ہے۔لیکنوفاقی ادارے میں اہم عہدوں پر بیٹھے پالیسی ساز ایسے سرکاری منصوبوں پر توجہ دینے اور انہیں جلد سے جلد مکمل کرنے پر زور دینے کی بجائے فوری حل کی تلاش میں قومی خزانے کے لیے بڑے نقصان بننے لگے ہیں۔اور بجلی ساز نجی کمپنیوں سے خریداری میں زیادہ دلچسپی لیتے دکھائی دیتے ہیں۔
ملک میں نجی شعبے میں ہوا سے بجلی پیدا کرکے بیچنے والی امراکی کمپنیوں میں سیفائر ونڈ پاور فی یونٹ 13روپے سے زائد،یونس انرجی لمیٹیڈ 16روپے،میٹرو پاور کمپنی لمیٹیڈ 12روپے،ٹاپال ونڈ انرجی 16روپے،تاناگاجنرسائی 13روپے،ماسٹر ونڈ انرجی 14روپے،گل ونڈ انرجی 14روپے، ہائیڈرو چائنہ داود پاور 13روپے،سچل انرجی ڈویلپمنٹ 13روپے،یونائٹیڈ انرجی پاکستان 13روپے،جام پیر ونڈ پاور 10روپے اور ہاوا انرجی پرائیویٹ لمیٹڈفی یونٹ 10روپے سے زائد قیمت پر بجلیخرید ی جاتی ہے۔
اسی طرح شمسی توانائی سے پیدا شدہ بجلی بیچنے والی پرائیویٹ کمپنیوں میں کیو اے سولر 14روپے، اپالو سولر 14روپے،کریسنٹ انرجی 14روپے،بیسٹ گرین انرجی 14روپے،ہڑپا سولر 12روپے اور اے جے پاور پرائیویٹ لمیٹیڈ بھی12روپے سے زائد قیمت پر فی یونٹ سولر انرجیخریدی جاتی ہے۔ملک میں گنے کے بھوسے سے بجلی پیدا کرنے والی پرائیویٹ کمپنیوں میں جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز10روپے، آروائی کے ملز 30روپے،حمزہ شوگرملز10روپے اور چنیوٹ پاور لمیٹیڈ فی یونٹ 62 روپے سے زائد قیمت پر بجلیخریدی جاتی ہے۔