ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا پانچواں دور اٹلی کے دارالحکومت روم میں اختتام پذیر ہو گیا، جس میں فریقین کے درمیان "کچھ پیش رفت” سامنے آئی ہے، تاہم بنیادی اختلافات بدستور موجود ہیں۔
عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن یہ حتمی نہیں، اور اُمید ظاہر کی کہ باقی معاملات آئندہ دنوں میں واضح ہو جائیں گے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل باقی کے مطابق، امریکی مذاکرات کار اسٹیو وٹکوف پرواز کے شیڈول کی وجہ سے مذاکرات ادھورے چھوڑ کر روانہ ہو گئے۔ قبل ازیں عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے والا چوتھا دور افزودگی کے معاملے پر اختلاف کے باعث ناکام ہو گیا تھا۔
اسٹیو وٹکوف نے واشنگٹن کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ امریکا "ایک فیصد بھی یورینیم افزودگی” کی اجازت نہیں دے سکتا، جسے ایران نے اپنے حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بنیادی اختلافات موجود ہیں اور تہران صرف اسی صورت میں معاہدہ کرے گا جب اس کے افزودگی کے حق کو تسلیم کیا جائے۔
یہ مذاکرات اقوام متحدہ کے جوہری ادارے IAEA کے آئندہ اجلاس اور 2015 کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے سے قبل ہو رہے ہیں۔ایرانی تجزیہ کاروں اور سابق مشیر محمد مرانڈی کے مطابق، ایران افزودگی کے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا، اور اگر امریکا ایسا چاہتا ہے تو معاہدے کا امکان نہیں۔ایران کی جوہری تنظیم کے ترجمان بہروز کمالونڈی نے کہا کہ ملک میں 17 ہزار افراد جوہری شعبے سے وابستہ ہیں، اور افزودگی کا عمل دیگر پرامن ممالک جیسا ہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی میڈیا میں اسرائیل کے ممکنہ حملے کی خبروں پر ایرانی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو ایران اس کا ذمے دار امریکا کو ٹھہرائے گا۔
ایوب میڈیکل کالج میں کروڑوں کی مبینہ بدعنوانی، جعلی گارنٹی پر ادائیگی کا انکشاف
پاک بھارت کشیدگی جنگ کی نئی شکل کی علامت ہے، نیول چیف
فرانس: 300 بچوں سے زیادتی کے اعتراف پر سابق سرجن کو 20 سال قید دینے کی سفارش
روس اور یوکرین کے درمیان سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ، 390 افراد رہا
بھارتیہوں نےپاکستان سے جنگی شکست کا غصہ مٹھائیوں پر اتار دیا
ایف آئی اے کی کارروائی: انسانی اسمگلنگ میں ملوث 4 بدنام زمانہ ملزمان گرفتار