ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کسی بھی دباؤ یا دھمکی کے تحت امریکا سے مذاکرات نہیں کرے گا، چاہے موضوع کچھ بھی ہو۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی دعوت دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، عباس عراقچی نے امریکی صدر کے خط اور بات چیت کی دعوت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران کسی بیرونی دباؤ کے تحت مذاکرات میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران اپنے فیصلوں میں آزاد ہے اور کسی بھی قسم کے سیاسی دباؤ کو تسلیم نہیں کرے گا۔
اتوار کے روز اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق امریکی خدشات دور کرنے کے لیے بات چیت پر تیار ہو سکتا ہے۔ تاہم ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر بات چیت کسی دباؤ کے نتیجے میں ہو تو ایران اس کے لیے تیار نہیں ہے۔
اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی امریکی صدر کی جانب سے بات چیت کی دعوت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ ممالک بدمعاشی کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے مطالبات ایران پر مسلط کر سکیں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران اپنے میزائل پروگرام کے خاتمے کے مطالبات قطعی طور پر تسلیم نہیں کرے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ ایران اپنے مفادات اور قومی خودمختاری کے تحفظ کے لیے کسی بھی قسم کے دباؤ یا دھمکی کو رد کرتا ہے اور مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے اپنی شرائط پر زور دیتا ہے۔