ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں جوبائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں تہران کسی صورت میں جوہری طاقت نہیں بنا سکتا۔
باغی ٹی وی : واشنگٹن میں اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکے گا –
وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم سے 50 منٹ کی ملاقات کے بعد جوبائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر ایران کے ساتھ مذاکرات کے نتائج نہ نکلے تو امریکہ “غیرمتعین اقدامات” کرنے پر غور کرے گا۔
جو بائیڈن اور بینیٹ نے امریکا اور اسرائیل تعلقات کے پیرا میٹرز کو نئی شکل دینے اور ایرانی معاملے پر اختلافات کو کم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہ نماؤں نے تہران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے طریقوں پر پائے جانے والے اختلافات دور کرنے کے لیے رابطوں کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔
یہ ملاقات دونوں رہ نماؤں کے رواں سال عہدے سنبھالنے کے بعد اپنی نوعیت کی پہلی میٹنگ ہے۔ یہ ملاقات جمعرات کو ہونا تھی مگر کابل کے ہوائی اڈے پر ہونے والے حملے کے بعد اسے جمعہ تک موخر کر دیا گیا تھا۔
دھماکے امریکی فورسز نے کابل ایئرپورٹ کے اندراپنے سامان کو تباہ کرنے کے لیے کئے…
بائیڈن نے بینیٹ کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کے بعد میڈیا کو بتایا افغانستان کا مشن خطرناک ہے اور اب امریکیوں کو کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے مگر ہم اپنا مشن مکمل کریں گے۔
میڈیا کو مختصر بیانات میں دونوں رہ نماؤں نے ایرانی جوہری سرگرمیوں کا حوالہ دیا۔ ایران کا معاملہ جوبائیڈن انتظامیہ اور اسرائیل کے مابین ایک انتہائی کانٹے دار مسئلہ ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے بینیٹ کے ساتھ ملاقات میں ان پر واضح کیا ہے کی ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکے گا۔
جوبائیڈن نے کہا کہ امریکہ سفارت کاری کو اولیت دے رہا ہے اور دیکھیں کہ یہ ہمیں کس طرف لے جاتا ہے۔ اگر سفارت کاری ناکام ہوجاتی ہے تو ہم دیگر آپشنز پرغور کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
قبل ازیں امریکی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ توقع ہے کہ بینیٹ امریکی صدر پر زور دیں گے کہ وہ ایران کے ساتھ زیادہ سخت رویہ اپنائے اور مذاکرات کو معطل کرے جن کا مقصد جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔ یہ معاہدہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ختم کیا گیا تھا۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ جو بائیڈن بینیٹ کو بتائیں گے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام میں توسیع کے بارے میں اسرائیل کی تشویش میں اس کے ساتھ ہیں مگر وہ سفارتی انداز اور مذاکرات کے ذریعے اس کا حل تلاش کر رہے ہیں۔
افغانستان: ننگرہارمیں طالبان کے کنٹرول کے بعد پہلا امریکی فضائی حملہ
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینیٹ نے صدر جوبائیڈن کی جانب سے ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہ دینے کے عزم کی تعریف کی۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ انہیں امریکی صدر کے واضح الفاظ سن کر خوشی ہوئی کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکے گا۔ جوبائیڈن سفارتکاری پر زور دے رہے ہیں لیکن اگر یہ راستہ کامیاب نہ ہوا تو اس کے علاوہ بھی آپشنز پر غور کیا جائے گا لیکن انہوں نے ان اختیارات کی نوعیت کا بھی ذکر نہیں کیا۔
بینیٹ نے اپنے آپ کو نیتن یاہو کے جارحانہ انداز سے دور کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کے بجائے بند دروازوں کے پیچھے اختلاف کم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے نیتن یاہو کی طرح بینیٹ بھی ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کےلیے تمام ممکنہ ذرائع ار طریقے استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
جون میں عہدہ سنبھالنے والے بینیٹ نے کہا تھا کہ بائیڈن کے ساتھ بات چیت میں ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ ان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگا۔
ایران اسرائیل کو اپنا ازلی دشمن سمجھتا ہے جبکہ اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کو اپنے وجود کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے لیکن مغربی طاقتیں اور اقوام متحدہ ایران کے اس دعویٰ کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔