امریکا نے ایران کے جوہری معاہدے پر طویل عرصے سے تعطل کا شکار مذاکرات پر کہا ہے کہ معاہدے پر جلد واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

باغی ٹی وی :ِ سال 2018 میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پر ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ لگادی گئی تھیں، معاہدے کی دوبارہ بحالی کے لیے گزشتہ سال سے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

خلیجی تعاون کونسل کی تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کی تائید

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے مستقبل قریب میں کسی ایسے صورتحال میں منتقل ہونے کا امکان نہیں جس میں ایرانی جوہری پروگرام پر معاہدے کی طرف واپسی ہو جائے ۔

جان کربی نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر بائیڈن اب بھی سمجھتے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے سفارتی طریقہ کار ہی بہترین ہے۔ لیکن ہم جامع مشترکہ پلان آف ایکشن کو یقینی بنانے کے قریب نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی غیر معقول مطالبات کے ساتھ مذاکرات کی طرف واپس آئے ہیں۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان مطالبات کا خود معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات نازک نوعیت کے ہیں،امریکی حکام

خیال رہے کہ یورپی یونین نے رواں سال اگست میں ایرانی جوہری معاہدہ پر مسودہ پیش کیا تھا لیکن ایران، امریکا اور اقوام متحدہ کے واچ ڈاگ کے درمیان اہم نکات کی وجہ سے یہ معاہدہ مسلسل تناؤ کا شکار رہا ہے-

جان کربی نے ایران میں مہسا امینی کی موت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الحال ایرانی حکومت کو بے گناہ مظاہرین کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر جوابدہ ٹھہرانے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔

یاد رہے یہ احتجاج 3 سالوں میں مظاہروں کی سب سے بڑی لہر ہے جو ایران میں شروع ہوئی ہے۔ واضح رہے تہران نے 3 اکتوبر کو اس بات پر غور کیا تھا کہ بڑی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام معاہدے کو بحال کرنا اب بھی ممکن ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کی یوکرین کےعلاقوں کی’غیرقانونی‘ الحاق کی مذمت،پاکستان اورچین…

Shares: