تہران: ایران کی جانب سے مدار میں مصنوعی سیارے بھیجنے کا ایک اور راکٹ تجربہ ناکام ہو گیا ہے۔
باغی ٹی وی: عالمی خبررساں ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق”Maxar Technologies” کمپنی کی جانب سے جاری سیٹلائٹ تصاویر میں اتوار کے روز ایران کے دیہی علاقے سمان میں واقع امام خمینی خلائی بندرگاہ کے نزدیک راکٹ لانچنگ پیڈ پر آگ کے شعلوں کی علامات سامنے آئیں۔
علاوہ ازیں راکٹ کے تباہ شدہ پل بھی واضح ہو رہے ہی۔ عام طور پر کامیاب تجربات کے نتیجے میں راکٹوں کے پل تباہ نہیں ہوتے اس لیے کہ پلوں کو راکٹ کی روانگی سے قبل اتار لیا جاتا ہے –
"ناسا” کی مہنگی ترین جیمز ویب دوربین نے ستاروں کی پہلی تصویر کھینچ لی
واضح رہے کہ "Planet Labs PBC” سے علیحدہ کی گئی تصاویر سے غالب گمان ہوتا ہے کہ راکٹ بھیجنے کی ناکام کوشش جمعے کے روز کے بعد کسی وقت کی گئی۔
خیال رہے کہ گذشتہ دہائی کے دوران میں ایران کے خلائی پروگرام کے سلسلے میں راکٹ بھیجنے کی مسلسل پانچ ناکام کوششیں واقع ہوئیں۔ فروری 2019ء میں اسی نوعیت کی ایک ناکام کوشش میں تین محققین ہلاک ہو گئے تھے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اپریل 2020ء میں مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے کا کامیاب تجربہ کر کے اپنے خفیہ خلائی پروگرام کا انکشاف کیا تھا امریکا کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کے سیٹلائٹ بھیجنا اقوام متحدہ کے زیر انتظام سلامتی کونسل کی قرار داد کو کھلا چیلنج ہے۔
شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ
سابق صدر حسن روحانی نے مذاکرات کے دوران میں مغرب کے متنفر ہونے کے اندیشے کے سبب ملک میں خلائی پروگرام کی پیش رفت روک دی تھی تاہم موجود سخت گیر صدر ابراہیم رئیسی نے اپنی توجہ اس پروگرام کو سرگرم کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔
دوسری جانب ایران نے یوکرین پر روسی حملے کا ذمے دار امریکا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا پر بھروسہ کرکے سیکیورٹی حاصل نہیں ہوسکتی ایرانی حکومت کے ترجمان علی بہادری کا کہنا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر ابراہیم ریئسی نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرق میں نیٹو فورسز کا دائرہ پھیلنا باعث تشویش ہے اور اسی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ایرانی صدر نے نیٹو کے توسیع پسندی کو خود مختار ممالک کی سیکیورٹی اور نقص امن کےلیے سنگین خطرہ قرار دیا ایران نے مغربی ممالک کو بحران زدہ یوکرین سے عبرت حاصل کرنے کا کہہ دیا ایران نے مؤقف اختیار کیا کہ مشرقی ممالک میں بدامنی اور عدم استحکام مغربی مفادات کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔