تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع یونیورسٹی میں ایک لڑکی نے کپڑے اتار کر گھومنے پھرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے-

باغی ٹی وی: بی بی سی کے مطابق واقعہ ایران کے دارالحکومت تہران کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ریسرچ کے کیمپس میں گذشتہ روز پیش آیا سنیچر کو ایک لڑکی صرف زیر جامہ میں نظر آئی جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا ہے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں لڑکی کو یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں گھومتے اور کبھی سیڑھیوں پر بیٹھے دیکھا گیا۔

بعد ازاں، یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں گھومنے والی لڑکی کو گرفتار کرنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی، ایک ویڈیو میں اسلامک آزاد یونیورسٹی کی ایک برانچ کے سیکیورٹی گارڈ کو برہنہ لڑکی کو گرفتار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

بی بی سی فارسی کی ڈیجیٹل ٹیم نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے کہ یہ واقعہ تہران کی سائنس اور تحقیق کی آزاد یونیورسٹی کے بلاک نمبر ایک میں دو نومبر کی دوپہر کو پیش آیا-

یونیورسٹی کے ترجمان عامر محبوب نے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا پولیس اسٹیشن اور میڈیکل ٹیم کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ لڑکی کی دماغی حالت درست نہیں اور وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی۔

تاہم کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ لڑکی نے جان بوجھ کر ایسا قدم اٹھایا اور اس طرح احتجاج کا طریقہ اپنایا،ایران سے باہر کے بہت سے ذرائع ابلاغ اور سوشل نیٹ ورکس پر شائع ہونے والی رپورٹس نے لڑکی کے اس اقدام کو حجاب اور یونیورسٹی کے سکیورٹی اہلکاروں کے سلوک کے خلاف ردعمل قرار دیا ہے-

بی بی سی کے مطابق ’امیر کبیر نیوز‘ میں بتایا گیا ہے کہ ’بسیج فورس کی جانب سے حجاب نہ پہننے پر ہراساں کیے جانے اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اس کے کپڑے پھاڑنے کے بعد، اس نے احتجاج کے طور پر اپنے کپڑے اتار دیے، لیکن چند میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ تہران کی یونیورسٹی میں یہ اقدام اٹھا نے والی لڑکی شدید ذہنی مسائل کا شکار ہیں اور تحقیقات کے بعد ممکنہ طور پر لڑکی کو نفسیاتی ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔

Shares: