ایران میں صدارتی انتخاب کی ووٹنگ ، ٹرن آوٹ میں کمی کیوں

0
57

ایران میں صدارتی انتخاب کی ووٹنگ ، عوام کی عدم دلچسپی

باغی ٹی وی : ایرانی صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، جس میں عوام کی عدم دلچسپی دیکھی جارہی ہے .

عرب نیوز کے مطابق پہلے سے طے شدہ اس انتخاب میں اس بات کا امکان ہے کہ صدارت ایک جج کو سونپی جائے گی جس پر مبینہ طور پر سیاسی قیدیوں کی پھانسیوں میں ملوث ہونے پر واشنگٹن کی جانب سے پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
سخت گیر ابراہیم رئیسی کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی حمایت حاصل ہے اور وہ حقیقت پسند صدر حسن روحانی کے بعد صدارت کے لیے پسندیدہ امیدوار ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے متعلق پولز میں قدامت پسند اور جوڈیشری کے سربراہ ابراہیم رئیسی کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔

ایران میں مخالفین اور چند اصلاحات پسندوں نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ متعدد امیدواروں کو الیکشن سے روک کر ابراہیم رئیسی کا کسی سے کوئی سنجیدہ مقابلہ نہیں۔

ایران کے سخت گیر حکمرانوں اور منتخب حکام کی حکومت میں جوہری اور خارجہ پالیسیوں سمیت تمام ریاستی امور میں خامنہ ای کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔معشیت سے متعلق عوام کے غصے کی آگاہی کی وجہ سے ایرانی قیادت کو احتجاج کا دوبارہ خدشہ ہے۔ 2017 کے احتجاج میں ایرانی مظاہرین نے ’حکومت کی تبدیلی‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

صدارتی انتخابات میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم رہنے کے خدشات کا اظہار ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے جب کچھ اصلاح پسند سیاست دان اور بیرونِ ملک موجود انسانی حقوق کے کارکنان ایران کے شہریوں سے انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں ایران کے اندر اور بیرونِ ملک موجود ایرانی شہری سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے صدارتی انتخاب کے خلاف مختلف ہیش ٹیگز کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ صدارتی انتخاب میں مضبوط ترین امیدوار سمجھے جانے والے ابراہیم رئیسی نے 2017 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔ تاہم، موجودہ صدر حسن روحانی نے اُنہیں شکست دے دی تھی۔

حسن روحانی 2013 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے اور 2017 کے انتخابات میں وہ دوبارہ کامیاب ہوئے۔ البتہ، ایران کے آئین کے تحت وہ مسلسل تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔

ایران کے اعتدال پسند صدر حسن روحانی کے خلاف عوامی شکایات بڑھتی جا رہی تھیں اور بعض طبقات اُنہیں ملک کی معاشی مشکلات کا ذمے دار بھی سمجھتے ہیں

Leave a reply