جوہری ہتھیارمعاملہ:اگر ایران سنجیدگی سے مذاکرات نہیں کرتا تو پھر ہمارے پاس دیگر آپشنز موجود ہیں امریکا

امریکا نے ایک بار پھر ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے پر زور دیا ہے۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ امریکا ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دے گا، ہم مسئلہ کے حل کے لیے سفارتی طریقہ کار استعمال کریں گے لیکن اگر ایران سنجیدگی سے مذاکرات کا راستہ اختیار نہیں کرتا تو پھر ہمارے پاس دیگر آپشنز موجود ہیں اور ہم امریکا کو ہر صورت محفوظ رکھیں گے۔

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ اتحادی ممالک ہمارے ساتھ کس حد تک کھڑے ہیں، جو کچھ ہم کرسکتے ہیں اس میں وہ کتنا ساتھ دیں گے جب کہ ہمارے دوست اور دشمن اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ امریکا جب اور جہاں چاہے فوج کی بڑی تعداد کو تعینات کرسکتا ہے۔

دوسری جانب ” العربیہ” کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک ایرانیوں کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ بات چیت ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتی۔

گرین فیلڈ نے العربیہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ مذاکرات نومبر کی 29 تاریخ کو دوبارہ شروع ہوں گے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ مذاکرات مثبت نتائج کی طرف لے جائیں گے۔


انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایرانیوں پر واضح کر دیا تھا کہ ہم ان مذاکرات کو ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رکھیں گے۔ سفارت کاری کی بھی حدود ہیں۔ ہم ایرانیوں کو جوہری معاہدے کی طرف واپسی کی ترغیب دینا چاہیں گے، لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ ہم ایرانیوں کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم خطے میں ان کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔


گرین فیلڈ نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل خطے میں ایران کی بعض مذموم کوششوں سے نمٹنے کا پلیٹ فارم ہے ہم اس پلیٹ فارم کو اپنے پڑوسیوں کے لیے ایران کی دھمکیوں سے نمٹنے کے لیے استعمال کریں گے۔ میں اس بات میں نہیں جاؤں گی کہ امریکا ایران کے اقدامات کے سامنے کیا کر سکتا ہے لیکن ہم اس وقت تک سفارتی حل پر کام کریں گے جب تک ناکام نہیں ہو جاتے۔

رپورٹ کے مطابق عراق کے مسئلے پر مسز گرین فیلڈ نے نئی عراقی حکومت کو ایران کی طرف سے قبول کرنے کے امکان کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا۔


انہوں نے کہا کہ ہم یہ طے نہیں کرسکتے کہ ریاست کی قیادت کون کرے گا۔ ہم جس چیز کا مطالبہ کرتے ہیں وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے عوام کی خواہشات کا احترام کیا جائے گا اگرعراق کی نئی حکومت ایران کو گلے لگاتی ہے تو ہمیں مایوسی ہوگی۔ کیونکہ ہم نہیں مانتے کہ یہ عراقی عوام کے مفاد میں ہے لیکن قیادت کے انتخاب کا فیصلہ عراقی عوام پر منحصر ہے۔

Comments are closed.