ایران کے میزائل حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی: اسرائیلی فوج

israel army

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئیل ہاگاری نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے حالیہ میزائل حملے میں کوئی اسرائیلی زخمی نہیں ہوا، لیکن اسرائیل نے ایران کو سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ ریئر ایڈمرل ڈینئیل ہاگاری نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ ایران کی طرف سے کیا گیا حملہ سنگین تھا، اور اسرائیل اس کا بھرپور جواب دے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایرانی میزائلوں نے وسطی اور جنوبی اسرائیل میں متعدد مقامات پر براہ راست ہدف بنایا، تاہم اسرائیلی دفاعی نظام نے زیادہ تر میزائلوں کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، اور صورتحال کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل کو ایران کی جانب سے اس طرح کے خطرات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ایرانی پاسداران انقلاب نے میزائل حملوں کے بعد اسرائیل کو ایک اور بڑی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے کوئی ردعمل دیا تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان، ڈینیئل ہگاری، نے ایرانی حملے کے بعد شہریوں کو شیلٹرز سے باہر آنے کی اجازت دے دی ہے۔ ہگاری نے ٹیلی ویژن پر ایک اہم خطاب میں ایرانی حملے کی شدت کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ اسرائیلی فوج دفاعی اور جوابی کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔منگل کی رات، ایران نے اسرائیل کی جانب 400 بیلسٹک میزائل داغے، جن میں سے درجنوں مختلف اسرائیلی علاقوں میں گرنے کی اطلاع ملی۔ خاص طور پر نگیو کے نیوکلیئر پاور اسٹیشن کے قریب بھی کئی میزائل گرنے کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہوئے۔ یہ حملہ ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا فوجی اقدام تصور کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد مقامات پر ہلاکتوں اور بڑے پیمانے پر تباہی کی اطلاعات ملی ہیں۔ہگاری نے اس موقع پر واضح کیا کہ اسرائیلی فوج کسی بھی قسم کی خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے اور جوابی کارروائی کا وقت مناسب اور موثر انداز میں طے کیا جائے گا۔ ان کے مطابق، "جواب صحیح وقت پر دیا جائے گا، جس کا مقصد اسرائیل کے قومی مفادات کی حفاظت کرنا ہے۔”
اسرائیلی فوج کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران کا نیوکلئیر پروگرام اب خطرے کے نشان پر ہے اور اس کی خاتمے کے آثار نمایاں ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف اسرائیل کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے ایک نیا چیلنج بن گئی ہے، جہاں ایران کے عسکری اقدامات کے خلاف دیگر ممالک کی بھی تشویش بڑھ رہی ہے۔حملے کے دوران، اسرائیلی شہریوں نے اپنی حفاظت کے لیے گھروں کو چھوڑ کر پناہ گاہوں میں پناہ لی۔ اسرائیل کی حکومت نے ہنگامی حالت کا اعلان کیا، اور شہریوں کو حفاظتی اقدامات کے تحت ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہوں۔ اس تمام صورتحال کے درمیان، شہریوں میں خوف و ہراس اور اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ حکومت کی طرف سے مزید حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔اس صورتحال کے پیش نظر، بین الاقوامی برادری نے بھی ایران کے اقدامات کی مذمت کی ہے اور خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اسرائیل میں یہ ایرانی حملہ ایک نئی کشیدگی کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے، جس کے اثرات نہ صرف اسرائیل بلکہ پورے مشرق وسطیٰ پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس بحران کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔

Comments are closed.