ایران کیساتھ کشیدہ صورتحال پر وزیراعظم انوار الحق کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا،

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت عسکری و سول قیادت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئی،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد ،سربراہ پاک فضائیہ ،پاک بحریہ،نگرن وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی،نگران وزیرخزانہ ڈاکٹرشمشاد اختر،سیکرٹری داخلہ،سیکرٹری خارجہ ،انٹیلی جینس اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہیں،

نگران وزیر خارجہ نے سفارتی محاذ اور اعلی عسکری حکام کی پاک ایران سرحدی صورتحال پر مفصل بریفنگ دی،وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی وزیرخارجہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو سے قومی سلامتی کمیٹی کو آگاہ کیا۔دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی گفتگو میں تمام تنازعات کو سفارتی طور پرآگے بڑھانے پر بات چیت ہوئی،اجلاس میں دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ، قومی سلامتی کمیٹی نے سفارتی رابطوں اور کشیدگی میں کمی کی کوششوں پر اطمینان کااظہار کیا،اجلاس میں ایران کو دیئے گئے جواب پر بھی مکمل بریف کیا گیا،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کی سلامتی کو مقدم رکھا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی نے دفاع وطن کے لئے مسلح افواج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا،

قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان کی سالمیت اورخودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرنے کا اعادہ کیا، اجلاس میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ہمارا جواب موثر اور اہداف کے حصول پر مبنی تھا، پاکستان ایک پرامن ملک ہے، تمام ہمسائیوں سے امن کیساتھ رہنا چاہتے ہیں،

نگران وزیراعظم انوارالحق پاکستان نہیں تھے تاہم انہوں نے ایرانی حملے کے بعد دورہ مختصر کیا اور پاکستان پہنچے،قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہو گا، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا

پاکستان کا جوابی وار، ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا،

 پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی تعلقات، اعتماد اور تجارتی روابط کو نقصان پہنچاتی ہے

شہباز شریف نے ملکی فضائی حدود میں ایرانی دراندازی کی مذمت کی

وجہ سمجھ نہیں آتی جو ایران کی طرف سے ہوا

 انڈین وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے شکوک وشبہات میں اضافہ ہورہا ہے ۔

پاکستان نے بدلہ لے لیا،بڑی کاروائی،میزائلوں کی بارش،دشمنوں پر کاری ضرب

ایران کے پاس اب آپشن ہے کہ یا تو خاموش ہو جائے یا پھر جنگ کے طویل سفر کے لئے تیار ہو جائے

پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر یہ حملہ ایران کی طرف سے جارحیت کا کھلا ثبوت

پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا 

نئی عالمی سازش،ایران کا پاکستان پر حملہ،جوابی وار تیار،تحریک انصاف کا گھناؤنا کھیل

پاکستان میں ہمارا ہدف دہشت گرد تھے ، پاکستانی شہری نہیں

واضح رہے کہ ایران نے بلوچستان پر میزائل حملہ کیا جس کے بعد پاکستان نے فوری مذمت کی،اسکے بعد پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہ,پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ، ایرانی سفیر کو واپس بھیجا،پاکستانی حکام کے ایران کے تمام دورے ملتوی کر دیئے گئے،یہ ردعمل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دیا گیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ایرانی قدم کے جواب کا حق رکھتے ہیں ساری زمہ داری ایران کی ہو گی،بعد ازاں پاکستان نے ایران کو منہ توڑ جواب دیا،ایران میں دہشت گرد وں کے کیمپوں‌کو نشانہ بنایا،پاکستانی فضائیہ نے ایران کے اندر علیحدگی پسندوں کے کیمپوں پر فضائی حملہ کیا۔پاکستان کے جوابی حملوں میں کسی سویلین یا ایرانی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے پاکستان کو بلوچ دہشت گردوں کے ٹھکانے عرصہ دراز سے معلوم ہیں اور پاکستان نے کئی مرتبہ ایران کو بتایا ہے۔

Shares: