ایرانی کاروائی سے اسرائیلی مظالم سے دنیاکی توجہ ہٹ گئی،جنرل (ر) عبدالقیوم
پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل رعبدالقیوم نے کہا ہے کہ بلوچستان کے صوبے میں پاکستانی سرحد کے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں کوہ سبز پر ایران کا میزائل اور ڈرون حملہ نہ صرف ایک جارحانہ عمل اور ہماری فضائی حدود اور بین الاقوامی قوانین کی بلااشتعال خلاف ورزی تھی بلکہ ایران کی جانب سے کی جانے والی ایک حیران کن سفارتی غلطی بھی تھی جس سے اسرائیلی مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹ گئی۔
پریس بریفنگ دیتے ہوئے جنرل ر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ ایک پڑوسی مسلمان اور دوست ملک کے اندر اس طرح کی سخت دشمنانہ کارروائی کرتے ہوئے، ایران نے نادانستہ طور پر پوری دنیا میں امریکی ڈرون حملوں کا جواز بھی پید ا کر دیا ہے جس میں عراق میں 2020 میں ہونے والے ڈرون حملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پاکستان برسوں تک کلبھوشن یادیو کی ایران میں نقل و حرکت پر نظر رکھتا رہا لیکن اس کے ٹھکانے پر چھاپہ اسی وقت ہوا جب وہ پاکستانی علاقے میں تھا۔ افغانستان اور ایران دونوں میں ہماری مغربی سرحدوں سے متصل ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور تربیتی مراکز کو پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ذریعے نشانہ بنایا جا سکتا تھا لیکن چونکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی، اس لیے ایسا نہیں کیا گیا۔
جنرل ر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ ایٹمی پاکستان کے پاس خطے میں سب سے مضبوط مسلح افواج موجود ہیں جو کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہیں جیسا کہ ہم نے اس وقت کیا تھا جب بھارت نے بالاکوٹ پر حملہ کیا تھا۔ اس لیے ایرانی کے بدقسمت اور غیر متوقع جارحانہ اقدام پر ردعمل ظاہر کرنا ضروری ہو گیا۔ اس لیے پی اے ایف کو ایرانی صوبہ بلوچستان میں بی ایل اے کے تربیتی کیمپوں پر حملہ کرنے کے لیے درست ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور کیا گیا، تاہم ہم بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرتے ہیں اور علاقائی یا بین الاقوامی امن کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دیگر تمام ممالک بھی ایسا ہی کریں گے . بین الاقوامی قانون کی بے حرمتی اور دیگر ممالک کی علاقائی حدود اور فضائی حدود کی خلاف ورزی سے انتشار پیدا ہوگا جس سے کمزور ممالک بہت زیادہ خطرے میں پڑ جائیں گے۔ پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی پاکستان حکومت اور مسلح افواج کے اس طرح کی دشمنانہ کارروائیوں کا فوری جواب دینے کے فیصلے کو سراہتی ہے۔ ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات ہیں۔ ان کے انقلاب کے بعد ایران کو سفارتی تنہائی کی طرف دھکیل دیا گیا لیکن پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا رہا۔ ایران کے ساتھ ہماری 900 کلومیٹر لمبی سرحد ہے جسے ہم دہشت گردی، منشیات اور اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے باہمی طور پر منظم کر رہے ہیں۔ ایران پہلا ملک تھا جس نے 1947 میں پاکستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔ ہم نے 1999 میں ایف ٹی اے پر دستخط کیے اور پاک ایران مشترکہ بزنس کونسل کا حصہ بنے۔ ہم نے بہت اطمینان کے ساتھ ایران سعودی عرب کے تعلقات کو سراہا اور ہمیشہ ایران کے ساتھ کھڑے رہے جس نے کشمیر کاز کی حمایت کی۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کا موجودہ عمل ہمارے لیے افسوسناک ہے جسے سفارتی اور دو طرفہ طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم چین کے شکر گزار ہیں جس نے تحمل کی سفارش کی اور ثالثی کی پیشکش بھی کی۔
پاکستان کا جوابی وار، ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا،
واضح رہے کہ ایران نے بلوچستان پر میزائل حملہ کیا جس کے بعد پاکستان نے فوری مذمت کی، اب پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے,پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے، ایرانی سفیر کو واپس جانے کا کہہ دیا ہے،پاکستانی حکام کے ایران کے تمام دورے ملتوی کر دیئے گئے،یہ ردعمل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دیا گیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ایرانی قدم کے جواب کا حق رکھتے ہیں ساری زمہ داری ایران کی ہو گی،بعد ازاں پاکستان نے ایران کو منہ توڑ جواب دیا،ایران میں دہشت گرد وں کے کیمپوںکو نشانہ بنایا،پاکستانی فضائیہ نے ایران کے اندر علیحدگی پسندوں کے کیمپوں پر فضائی حملہ کیا۔پاکستان کے جوابی حملوں میں کسی سویلین یا ایرانی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے پاکستان کو بلوچ دہشت گردوں کے ٹھکانے عرصہ دراز سے معلوم ہیں اور پاکستان نے کئی مرتبہ ایران کو بتایا ہے۔
ایران کے پاس اب آپشن ہے کہ یا تو خاموش ہو جائے یا پھر جنگ کے طویل سفر کے لئے تیار ہو جائے
پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر یہ حملہ ایران کی طرف سے جارحیت کا کھلا ثبوت
پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا
پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی تعلقات، اعتماد اور تجارتی روابط کو نقصان پہنچاتی ہے
شہباز شریف نے ملکی فضائی حدود میں ایرانی دراندازی کی مذمت کی
وجہ سمجھ نہیں آتی جو ایران کی طرف سے ہوا
انڈین وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے شکوک وشبہات میں اضافہ ہورہا ہے ۔
نئی عالمی سازش،ایران کا پاکستان پر حملہ،جوابی وار تیار،تحریک انصاف کا گھناؤنا کھیل
پاکستان میں ہمارا ہدف دہشت گرد تھے ، پاکستانی شہری نہیں
پاکستان نے بدلہ لے لیا،بڑی کاروائی،میزائلوں کی بارش،دشمنوں پر کاری ضرب