باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں صحافی کو پھانسی دے دی گئی

صحافی روح اللہ زم پر الزام تھا کہ اس نے 2017 میں ہونے والے حکومت مخالف احتجاج میں اپنی ویب سائٹ اور چینل کے ذریعے مظاہرین کی مدد کی تھی اور انہیں احتجاج پر اکسایا تھا جس سے احتجاج مزید شدت اختیار کرگیا تھا۔

صحافی روح اللہ زم کو ہفتے کی علی الصبح پھانسی دی گئی ۔صحافی روح اللہ زم پیرس میں مقیم تھا تاہم غیر ملکی میڈیا کے مطابق روح اللہ زم کو کئی سالوں کی جلاوطنی کے بعد 2019 میں ایران واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا .

ایران کی عدالتِ عظمیٰ نے ملک میں تین سال قبل احتجاجی مظاہروں کو منظم کرنے کے لیے آن لائن مہم چلانے والے صحافی کوسنائی گئی سزائے موت 8 دسمبر کو فیصلہ سناتے ہوئے برقرار رکھی تھی،ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی نے عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی کے حوالے سے بتایا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے روح اللہ زم کو سنائی گئی سزائے موت کی توثیق کردی ہے

گزشتہ برس جون میں عدالت نے انتشار پھیلانے کے الزام میں صحافی پر فرد جرم عائد کی تھی جب کہ صحافی پر حکومت کے خلاف جاسوسی کرنے کا بھی الزام تھا۔ایران کی عدالت نے جون میں ہی صحافی کو سزائے موت سنائی تھی تاہم چند روز قبل ایران کی سپریم کورٹ نے بھی روح اللہ کی سزائے موت کو برقرار رکھا جس کے بعد ملزم کو ہفتے کے روز پھانسی دی گئی۔

Shares: