واشنگٹن :ایرانی اقدامات جوہری بحران کا سبب بن سکتے ہیں، امریکہ کے وزیر برائے امور خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے والے کیمروں کو ہٹانے کے بعد کشیدگی اور اس کی عالمی تنہائی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
ایران پر عائد پابندیاں ہٹا دی جائیں، اقوام متحدہ کا امریکہ سے مطالبہ
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹونی بلنکن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے اقدامات سے 2015 کے چھ فریقی جوہری معاہدے کی ممکنہ بحالی کو خطرہ لاحق ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے اس طرح کے راستے کے انتخاب کا واحد نتیجہ نیوکلیئر بحران میں مزید اضافے اور ایران کے لیے مزید اقتصادی اور سیاسی تنہائی کی صورت میں ہو گا۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کے خدشات کو دور کرنے کے بجائے ایران کا ردعمل مزید جوہری اشتعال انگیزی، نگرانی اور شفافیت میں مزید کمی کی دھمکی دینا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نقصان دہ ہوں گے اور جے سی پی او اے کے مکمل نفاذ کے لیے ہماری کوششوں کو مزید مشکل بنادیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جے پی سی او اے کو بحال کرنے کے لیے بنیادی نکات اور مطالبات مارچ سے میز پر ہیں لیکن ایران معاہدے کی بحالی کو اضافی، غیر متعلقہ مطالبات کے ذریعے روک رہا ہے۔
ایرانی صدر کا دورہ ماسکو:امریکہ پریشان،اب کیا کرے گا ایران؟
قبل ازیں، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا تھا کہ تہران کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی جانب سے استعمال کیے جانے والے 27 کیمروں کو ہٹانے سے ایک تاریخی معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کو تباہ کن دھچکا لگ سکتا ہے۔
امریکہ ، ایران کشیدگی عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں کہاں تک اضافہ ہوگیا
یاد رہے، اصل معاہدہ، جوائنٹ کمپرہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنا تھا۔ یہ معاہدہ 2018 اس وقت ختم ہو گیا تھا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرامائی طور پر اس سے علیحدگی اختیار کر کے ایران پر تیزی سے اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔