عراق کی وزارتِ خارجہ نے برطانوی سفیر کے متنازعہ بیان پر برطانوی ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج کیا

0
49
british-embassy baghdad

عراق کی وزارتِ خارجہ نے برطانوی سفیر کے عراق کی سلامتی اور سیاسی صورتِ حال کے متعلق دیے گئے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اتوار کے روز برطانیہ کے ناظم الامور کو طلب کر لیا ہے۔ عراقی حکومت نے برطانوی سفیر اسٹیفن ہیچن کے حالیہ ریمارکس کو عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے باقاعدہ احتجاج درج کرایا ہے۔دو روز قبل برطانوی سفیر اسٹیفن ہیچن نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران عراق کی اندرونی صورتِ حال پر تبصرہ کیا تھا جس میں انہوں نے عراق کی حکومت اور اس کے مختلف حصوں کی ’تلخ تصویر‘ پیش کی تھی۔ ان کے بیان کو عراق کی سیاسی اور سلامتی کے مسائل کی تاریک تصویر کے طور پر دیکھا گیا، جس پر عراقی حکومت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
عراقی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ برطانوی سفیر کا بیان عراق کے داخلی معاملات میں براہ راست مداخلت اور بین الاقوامی سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ عراق کی حکومت اپنے داخلی امور پر خود مختار ہے اور کسی بھی ملک کی طرف سے ایسی بیان بازی کو قبول نہیں کرے گی جو اس کی خود مختاری کو چیلنج کرے۔برطانوی سفیر کے ان ریمارکس پر عراقی حکومت نے فوری طور پر برطانیہ کے ناظم الامور کو طلب کیا اور ان کے سامنے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ عراق نے برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سفیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر وضاحت پیش کرے اور عراق کے داخلی امور میں مداخلت سے باز رہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب عراق کی داخلی سیاسی صورتِ حال حساس دور سے گزر رہی ہے اور بین الاقوامی تعلقات میں ایسے بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ عراقی وزارتِ خارجہ نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سفیر کے بیان پر غور کرے اور عراق کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔تاحال برطانوی سفارت خانے کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی سفارت خانہ اس معاملے کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ برطانوی حکومت کو اس حوالے سے عراق کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔یہ واقعہ عراق اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات پر اس کے اثرات واضح طور پر نظر آئیں گے۔

Leave a reply