عراقی انسانی حقوق کمیشن نے دعوی کیا ہے کہ عراقی فورسز نے مظاہروں میں پیرا میڈیکل عملے کو بھی حراست میں لے گرفتار کر لیا :
تفصیلات کے مطابق :عراق میں انسانی حقوق کے کمیشن نے اتوار کی شام بتایا ہے کہ کمیشن کی ٹیم کی جانب سے بغداد میں سرکاری انٹیلی جنس کے زیر انتظام ایک ٹھکانے کے دورے کے دوران طبی معاونین، یونیورسٹی طلبہ اور سرکاری ملازمین کو زیر حراست دیکھا گیا۔ کمیشن نے واضح کیا کہ ان افراد کو مظاہروں کے پس منظر میں حراست میں لیا گیا ہے۔ کمیشن نے سپریم جوڈیشل کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام زیر حراست افراد کے مقدمات کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔
عراق میں یکم اکتوبر سے مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سیکورٹی فورسز اور ملیشیاؤں نے عوامی احتجاج کے ساتھ بھرپور طاقت سے نمٹنے کی کوشش کی۔ اس کے نتیجے میں تقریبا 400 مظاہرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ ہزاروں زخمی ہو گئے۔ اس دوران درجنوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ بے روزگاری اور بنیادی سہولتوں کے فقدان کے خلاف جاری احتجاج میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں،اطلاعات کے مطابقعراق میں 2 ماہ سے جاری پرتشدد احتجاج میں 400 سے زائد ہلاکتوں کے بعد بالآخر عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کو استعفیٰ دینا پڑا.
2 ماہ میں 400 سے زائد ہلاکتیں: عراقی وزیراعظم کا بالآخر مستعفی ہونے کا اعلان








