عراق میں مظاہرین کی ہلاکتیں جاری، صورت حال کہاں تک شدت اختیار کر گئی،

تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایک مرتبہ طاقت کا استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور بارہ زخمی ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہفتے کو بغداد کے وسطی علاقے میں مسلسل تیسرے روز جھڑپیں ہوئی ہیں۔شاہراہ رشید پر احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک شخص ربر کی گولی لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔شاہراہ رشید پر جمعرات سے سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور جھڑپوں میں مرنے والے مظاہرین کی تعداد پندرہ ہوگئی ہے اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

دارالحکومت میں احتجاج کرنے والے مظاہرین نے شہر کی حدود میں واقع دجلہ کے تین پلوں السنک ، الاحرار اور الجمہوریہ کے بعض حصوں پر قبضہ کررکھا ہے۔ دریائے دجلہ پر یہ پُل بغداد شہر کو قلعہ نما گرین زون سے ملاتے ہیں جہاں حکومت کے دفاتر ، پارلیمان اور دوسرے ممالک کے سفارت خانے واقع ہیں۔

کئی ہفتوں سےجاری احتجاج اور مظاہروں نے عراق کے بڑے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، اور یہ احتجاج اب خون ریز ہو چکا ہے. اس حتجاج میں عراقی سکیورٹی ایلکاروں کی طرف سے مظاہرین کے قتل اور غوا کا معاملہ اب کافی زیر بحث ہے . بدھ کے روز جاری ایک بیان میں سفارت خانے نے کہا "ہم نہتے احتجاج کنندگان کے قتل، اغوا، آزادی رائے کو درپیش خطرے اور تشدد کی موجودہ لہر کی پُر زور مذمت کرتے ہیں۔ عراقی عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے کے سلسلے میں آزاد ہونا چاہیے.اور ان مظاہرین کو طاقت سے روکنے اور کچلنے کے لیے ایران کی عراقی حکومت کو خفیہ سپورت کی خبریں ہیں‌.

Shares: