اوچ شریف باغی ٹی وی (نامہ نگار حبیب خان)پانچ دریاؤں کے سنگم پر واقع ہیڈ پنجند پر محکمہ ایری گیشن کے افسران کی بادشاہت شاہی پروٹوکول عالیشان رہائش مہمان نوازی کے لیے ریسٹ ہاؤس سرکاری بجلی اور مچھلیوں کا بے دریغ شکار
تفصیلات کے مطابق پانچ دریاؤں کے سنگم پر واقع ہیڈ پنجند پر محکمہ ایریگیشن کا راج بدریغ مچھلیوں کا شکار سرکاری ڈرائیور سرکاری گاڑیاں سرکاری ڈیزل پٹرول سرکاری زرعی اراضی پر کاشت ہونے والی فصلوں کا سالانہ حصہ سرکاری پانی کو ملی بھگت سے چوری کرانے کا سالانہ حصہ سرکاری کھالا جات کی بھل صفائی ستھرائی کے نام پر ٹھیکداروں سے سالانہ حصہ دریاؤں کے پشتے مٹی اور پتھر سے مضبوط کرنے کی مد میں ٹھیکداروں سے سالانہ حصہ نہروں کو چلانے بند کرنے اور پانی کے گیج کو بڑھانے کے لیے کاشتکاروں سے سالانہ حصہ ہر سال سرکار کی جانب سے بھرتی ہونے والے ڈیلی ویجز ملازمین سے سالانہ حصہ مچھلی گھر کا پسندیدہ ٹھیکداروں سے سالانہ حصہ ہیڈ پنجند پل کی تعمیرات کے دوران ڈیرہ نواب اسٹیشن سے لے کر ہیڈ پنجند تک تقریباً 30 کلومیٹر بنائی گئی ریلوے لائن جو اب ختم ہو چکی ھے جسکا اب نام نشان تک نہیں ھے کی اراضی پر قائم ہونے والی کمرشل دوکانیں اور مکانات کا سالانہ حصہ حتی کہ ہیڈ پنجند پر قائم مچھلی کے سٹال اور کشتی کے ملاحوں سے بھی سالانہ حصہ اور آخر میں ہیڈ پنجند کی سرکاری اراضی پر قائم انڈس ہوٹل اور ریسٹورنٹ جو محکمہ ایریگیشن کے افسران کو عمدہ اور لزیز بادشاہی کھانے کی سروس 24 گھنٹے مہیا کرنے میں کامیاب رہتا ھے اور محکمہ ایریگیشن کے افسران کی زینت بنا ہؤا ہے اور بہت بڑا المیہ تو یہ ھے آج تک محکمہ ایریگیشن پر قائم سالانہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے والی ان کالی بھیڑوں پر حکومت پنجاب کے محکمہ انٹی کرپشن یا پھر پنجاب کے صوبائی وزیر کی جانب سے کوئی بھی کاروائی ہوتی ہوئی کبھی دکھائی نہیں دی بلکہ اگر کوئی شخص اس محکمہ کے کسی بھی افسر کو قبضہ مافیا پانی چور لکڑی چور کی نشان دہی یا شکایت کرے تو محکمہ ایریگیشن کے افسران اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ کو شکایات کرنے یا پھر ایکسین انہار احمد پور شرقیہ کو شکایات کرنے کا کہہ کر ٹال دیتے ہیں اور پھر ا لٹا چور کو ہوشیار کرنے کے ساتھ ساتھ شکایت کرنے والوں کو بھی ڈرا دھمکا کر چپ کرا دیا جاتا ھے۔ سوال یہ ھے کہ اربوں روپے کی میگا کرپشن محکمہ ایریگیشن کا ایکسین تن تنہا کیسے کر سکتا ھے کیا موصوف کے ساتھ سیاسی آشیر باد بھی حاصل ھے یا پھر محکمہ کے اعلیٰ افسران بھی اس گھناونے دھندے میں ملوث ہیں اور اگر ملوث ہیں تو پھر کون انھیں بے نقاب کرے گا اگر حالات اس کے برعکس ہیں تو پھر ان کرپٹ عناصر کو اور ان کے بادشاہی نظام اور کرپشن کو کس طرح نیست ونابود کیا جائے محکمہ ایریگیشن کے افسران کی بادشاہت پاکستان بننے سے لے کر آج تک جاری اور ساری ہے اور عوام بھی کسی مسیحا کی منتظر ہے کب محکمہ ایریگیشن کی ان کرپٹ کالی بھیڑوں خلاف سختی سے نوٹس لے گا اور حلقہ کی عوام سکھ کا سانس بھی لےگی اگر محکمہ انہار محکمہ ایریگیشن کو نہروں سے مچھلیوں کا شکار نہ روکا گیا تو مچھلیوں کی بقا کو خطرات لاحق ہو جائیں گے اور آئندہ سال مچھلیوں کی آمدنی بھی کم ہو جائے گی جو کہ ملکی خزانہ کو خسارہ اٹھانا پڑے گا
Shares: