ملک میں صدارتی نظام آرہا ہے؟صدارتی نظام ڈکٹیٹرشپ کا دوسرانام ہے :مولانا فضل الرحمٰن

0
52

ملک میں صدارتی نظام آرہا ہے؟صدارتی نظام ڈکٹیٹرشپ سمجھیں گے:اطلاعات کےمطابق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے اب ملک میں صدارتی نطام آنے والا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ اگرصدارتی نطام لایا گیا تو اسے ڈکٹیٹرشپ ہی سمجھیں گے

سربراہ پی ڈی ایم کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کے وسائل پر صوبے کے بچوں کا حق ہے، اگر کل سرائیکی صوبہ بنتا ہے تو پھرسرائیکی بچوں کا حق ہوگا، پارلیمانی طرز حکومت کا مطلب کوئی صدارتی نظام نہیں چلے گا، صدارتی نظام ڈکٹیٹرشپ کی علامت ہے، ایوب خان اور ضیا الحق کے صدارتی نطام نے نقصان پہنچایا ، آج پھر صدارتی نظام کی باتیں میثاق ملی کے خاتمے کی باتیں ہیں، ایسی تجاویز پاکستان کوایک بار پھر دولخت کرنے کی سازش نظر آتی ہیں۔

لیہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئےپی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر آئین کو کہیں سے بھی چھیڑا گیا تو ان کو پاکستان توڑنے کا آج سے ذمہ دارقراردیتے ہیں، آئین کو چھیڑنا ملک کو توڑنے کے مترادف ہوگا، اس ملک کے ہم مالک ہیں اور مالک قبضہ چھڑوانا جانتے ہیں، تبدیلی کے امکانات روشن ہو رہے ہیں، جس کشتی کو انہوں نے ڈبویا اس کو ساحل پر لانا چیلنج ہے ،

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 23 مارچ کے لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے، آئین کا ایک بنیادی ڈھانچہ ہے، بنیادی ڈھانچے کے چار عناصر ہیں، اسلام آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، دوسرا عنصرجمہوریت ہے، اس کا مطلب پاکستان میں ڈکٹیٹرشپ نہیں آسکتی، کوئی طالع آزما پاکستان کے اقتدار پر قبضہ نہیں کرسکتا، آئین کا تیسرا عنصر ملک کا وفاقی نظام ہے جبکہ چوتھا عنصر پارلیمانی طرز حکومت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں قرارداد مقاصد پاس کی تھی، آئین کہتا ہے قرآن وسنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جاسکتا، مسئلہ آئین نہیں، بڑی مشکل آئین پرعملدرآمد نہ کرنا ہے، پارلیمنٹ ایسے لوگوں سے بھر دی جاتی ہے جن کو قرآن وسنت سے دلچسپی نہیں اور ہماری اسٹیبشلمنٹ بھی پاور پالیٹیکس کرتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ جعلی اسمبلی ہے اس کے اندر جمہوریت کی روح نہیں ہے، جعلی اسمبلی نے فیٹیف کے دباؤ پرقانون سازی کرکے پاکستان کوغلام بنا دیا، نا اہل حکومت سال میں چارمرتبہ بجٹ پیش کرتی ہے،

Leave a reply