استنبول :آیا صوفیا اب مسجد ہوگی، اتاترک کابینہ کا آیا صوفیا کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ منسوخ،اطلاعات کے مطابق طیب اردوان کی کابینہ نے آیا صوفیا کو میوزیم میںتبدیل کرنے کا فیصلہ منسوخ کردیا ہے ، اس فیصلے کے ساتھ ہی ترکی میں مسلمانوں میں خوشی کی لہردوڑ گئی ہے
ترکی کی اعلی انتظامی عدالت نے متفقہ طور پر 1935ء میں اتاترک کابینہ کا آیا صوفیا کو میوزیم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ منسوخ کر دیا۔ آیا صوفیا اب سلطان فاتح کے فرمان کے مطابق مسجد ہوگی۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا تھا کہ آیا صوفیا دراصل ایک مسجد ہے، اس کی حیثیت کی بحالی کے لیے قانونی کاروائی کی جائے گی
مورخین کے مطابق آیا صوفیا استنبول میں جامع مسجد سلطان احمد کے قریب واقع ایک شاندار تاریخی عمارت ہے،جو پہلے چرچ تھا جسے 532 ءمیں بازنطینی بادشاہ نے بنایا تھااور اس کی تعمیر پر 5 سال لگے۔ 537 ءمیں باقاعدہ طور پر اسے عوام کے لیے کھولا گیا۔ آیاصوفیا دنیا میں فن تعمیر کا ایک عالی شان جہاں لیے ہوئے ہے،جسے رومی اور ترک انجینئر وں نے کمال مہارت سے دنیا کی شاندار عمارت بنایا۔آج بھی دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح اس عالی شان تعمیر کو دیکھنے آتے ہیں اور فن تعمیر کے اس عجوبے پر داد دیے بنا نہیں رہتے۔

916 سال تک آیا صوفیا کیتھولک چرچ رہا،پھر مسلمانوں کی فتح کے بعد تقریبا 418 سال تک مسجد رہا۔ آیا صوفیا کو کئی بار گرایا جاتا رہا آخری بار 1346ءمیں اس کی تعمیر کی گئی۔ بعدازاں عثمانی دور خلافت میں اس کی ترمیم ہوتی رہی۔ سلطان محمد الفاتح نے قسطنطنیہ فتح کرنے کے بعد پہلی مرتبہ اسے مسجد کا درجہ دیا اور یہاں نماز ادا کی۔ انہوں نے اس پر ایک شاندار مینار تعمیر کیا پھر بایزید ثانی کے دور میں اس کا ایک اور بلند مینار بنایا گیا، اس وقت آیا صوفیا کے چار بڑے مینار ہیں۔نغمانہ ہاشمی

481 سال تک یہاں مسلمان اذانیں دیتے رہے اورنمازیں پڑھتے رہے لیکن 1934ءمیں کمال اتاترک نے اپنی روشن خیالی اور اسلام دشمنی کی وجہ سے جہاں ترکی میں دیگر مساجد میں اذان اور نمازیں پڑھنے پر پابندی لگائی، وہیں آیا صوفیا میں بھی نماز اور اقامت پر پابندی لگا کر اسے ایک میوزیم قرار دیدیا۔ 1991ءمیں آیاصوفیا کے ساتھ جڑے ہونکار نامی محل کی مسجد بنائی گئی،جس کے دروازے آیاصوفیا کی طرف کھولے گئے،جہاں لوگ نماز پڑھتے رہے۔
طرف طیب اردگان کے دور میں جہاں رفتہ رفتہ دیگر اسلامی شعائر آزاد ہوتے رہے ،وہیں آیا صوفیا کو بھی سابقہ مسجد کی حالت پر واپس لانے کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔ چنانچہ 2104ءمیں اناطولین یوتھ ایسوایشن نے آیا صوفیا کو سابقہ حالت پر واپس لانے کے لیے زبردست تحریک چلائی جس کا نام تھا کہ "اپنے مصلے لے کر آیا صوفیا پہنچو” اس تنظیم کے بقول آیا صوفیا کو مسجد والی حالت میں واپس لانے کی اس تحریک میں 15 ملین سے زائد لوگوں نے دستخط کیے۔

جس کے بعد اس دور کے وزیراعظم نے یقین دلایا کہ آیا صوفیا کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔ چنانچہ اب طیب اردگان کی حکومت نے اپنا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے آیا صوفیا کو بطور مسجد بحال کرکے باقاعدہ امام مقرر کردیاہے ۔ پہلی مرتبہ یہاں پانچوں نمازوں کے لیے آیا صوفیا کے چار میناروں سے آذان کی آواز گونجی گی۔ ترک حکومت کے اس تاریخی فیصلے کے بعد عالم اسلام میں اس کو سراہا جا رہا ہے جبکہ دوسری طر ف مغرب میں اس پر کافی تشویش پائی جارہی ہے۔