اس وقت جو ڈیوٹی دے رہے ہیں انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ دیں، چیف جسٹس

باغی ٹی وی : لاہور ہائیکورٹ میں کورونا وائرس کی روک تھام کےبروقت اقدامات نہ کرنےکےخلاف سماعت ہوئی.عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بہت غفلت کی اور پازیٹو آنے والے افراد کو سوسائٹی میں جانے دیا،پاکستان میں بیرون ملک سے اور کتنے لوگ آنا باقی ہیں، وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ 4407لوگ ایران گئے تھے جن میں 317 پاکستان آنا باقی ہیں.
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ حکومت پنجاب دیہاڑی دار ، مزدور ، رکشہ ڈرائیور اور روزانہ روزی کمانے والوں کو راشن دے گی۔سبزی منڈی اور غلہ منڈی کو کھلا رہنا چاہیے ۔
چیف جسٹس نے آرڈر جاری کیا کہ منڈیوں میں کچھ مسائل ہیں کہ وہاں رش بہت ہوتا ہے حکومت اس پر فوری توجہ دے ۔فوڈ چین جاری رہنی چاہیے وہ کسی صورت رکنی نہیں چاہیے ۔ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو سپیشل الاونس دیں۔قرنطینہ کا مطلب الگ الگ رکھنا ہوتا ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ لوکل انتظامیہ چائنہ کے ماڈل کو فالو کریں اور سرکل بنائیں لوگ اس میں کھڑے ہوں۔جسٹس عائشہ نے اسفسار کیا کہ کوئی ٹیسٹ کے لیے جاتا ہے اور پازیٹیو نکلے تو کیا پروٹوکول ہے۔
کیپٹن ریٹائرڈ عثمان نے جواب دیا کہ کوئی پازیٹیو نکلے تو دیکھتے ہیں کہ یہ کن۔لوگوں سے ملا۔ان سب لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔گھر والوں کو بھی الگ انہی کےگھر آیسولیٹ رکھتے ہیں۔
سیکرٹری سپیشلایزڈ ہیلتھ نبیل نے کہا کہ ہم ہسپتال آنے والے سب لوگوں کا ٹیسٹ نہیں کرتے۔ابھی جو پازیٹیو ہو تو اسے ہم اپنے پاس رکھتے ہیں۔

چیف جسٹص نے کہا کہ میڈیا سے پتہ چلتا ہے کہ قرنطینہ والے افراد کا گھر والوں سے رابطہ نہیں رہتا۔ لوگ گھر والوں سے ملنا چاہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا۔ فون کمپیوٹر یہ رلھ سکتے ہیں۔پالیسی بنائیں جو اس وقت ڈیوٹی دے رہے ہیں انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ دیں

Shares: