اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو دوبارہ بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نام سے بحال کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے.
قومی اسمبلی نےاسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نام سے بحال کرنے کی قراردد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جبکہ سابقہ حکومت نے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ رکھ دیا تھا۔ واضح رہے کہ ماضی میں جب پیپلزپارٹی 2008 میںاقتدار میں تھی تو پاکستانی حکومت نے باضابطہ طور پر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بےنظیر بھٹو کے نام سے منسوب کیا گیا تھا جبکہ راولپنڈی جنرل ہسپتال اور مری روڈ کا نام بھی بےنظیر بھٹو کے نام پر رکھ دیا گیا تھا.
اس وقت کی وفاقی حکومت جو پی پی پی ہی کی تھی نے اس ضمن میں پنجاب حکومت کے ساتھ مشاورت کی تھی اور باہمی رضا مندی کے ساتھ ان جگہوں کے نام بینظیر بھٹو کے نام کے ساتھ منسوب کیے تھے. جبکہ اس وقت اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بےنظیر بھٹو انٹرنیشل ائرپورٹ کی تختی بھی آویزاں کی گئی تھی علاوہ ازیں راولپنڈی جنرل ہسپتال کو بےنظیر بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کے حوالے سے ایک تقریب راولپنڈی میں منعقد ہوئی تھی جس میں اس وقت کی وفاقی وزیر صحت شیری رحمان مہمان خصوصی شریک ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سال 2008 بیس جون کو بےنظیر بھٹو کی پچپن ویں سالگرہ کے موقع پر ان جگہوں کو بےنظیر بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا تھا۔جبکہ بےنظیر بھٹو کی سالگرہ اکیس جون کو منائی گئی تھی.
خیال رہے کہ ان مقامات کے نام سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کی جمہوریت کے لیے خدمات کے اعتراف میں رکھے گئے تھے جبکہ سال 2007 ستائیس دسمبر کو بےنظیر بھٹو راولپنڈی میں لیاقت باغ کے باہر ایک خودکش حملے میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔ اس خودکش حملے میں جب بےنظیر بھٹو زخمی ہوئیں تھیں تو انہیں طبی امداد کے لیے راولپنڈی جنرل ہسپتال لایا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں تھی.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ شادیوں کے نام پر لوٹنے والی جعلساز دلہن گرفتار
انٹرپول نے خالصتان کے رہنما کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی بھارتی درخواست مسترد کر دی
میرے پاس کس کس کی اور کونسی کونسی ویڈیوز موجود ہیں؟ طیبہ گُل کا تہلکہ خیز انکشاف
اس وقت وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس ہسپتال کی اپ گریڈیشن کے لیے ابتدائی طور پر پانچ کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ لیاقت باغ کے باہر جس جگہ بےنظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا اُس جگہ ایک یادگار تعمیر کرنے کا بھی فیصلہ ہوا تھا جس کے کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا.