عشرت جہاں جعلی مقابلے کو پندرہ سال بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک عشرت جہاں کے لواحقین کو انصاف نہیں مل سکا۔ عشرت جہاں کی والدہ پندرہ سال سے یہ مقدمہ لڑ رہی ہیں لیکن جعلی مقابلہ ہونے کے باوجود تمام ملزمان ایک ایک کر کے رہا کیے جارہے ہیں۔
بھارت، میرے شوہر قتل کی وجہ صرف مسلمان ہونا ہے، شائستہ پروین
عشرت جہاں کی والدہ شمیمہ کوثر نے سی بی آئی کورٹ کو ایک خط لکھا ۔خط میں شمیمہ نے لکھا ہے کہ ان کی بیٹی عشرت جہاں بے قصور تھی اور انہیں ایک سازش کے تحت قتل کیا گیا ہے۔عشرت جہاں کو پچھلے 15سال سے انصاف نہیں مل رہا۔
شمیمہ نے خط میں مزید لکھا کہ ان کی بیٹی عشرت جہاں کو مسلمان ہونے کی وجہ سے اعلیٰ پولیس افسران نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔ 19سالہ عشرت کالج میں پڑھتی تھی اور دہشت گردی کے ساتھ اس کا کوئی بھی تعلق نہیں تھا۔ شمیمہ کے بقول اس مقدمے میں ابھی تک چارج شیٹ بھی پیش نہیں کی گئی۔
بھارتی ہندو اسلام اور مسلمان دشمنی میں اندھے ہوگئے،مسلمان سمجھ کر ہندو لڑکے کو قتل کردیا
شمیمہ نے خط میں کہا ہے کہ اب وہ اس مقدمہ کی سماعت میں حصہ نہیں لے سکتی کیونکہ عدالتی عمل سے ناامید ہو چکی ہیں۔
بھارتی مسلمانوں کیلئے میلوں رقبے پر مشتمل نئی جیلیں بنائی جارہی ہیں، ویڈیو منظر عام پر
واضح رہے کہ 2004 میں گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلی اور موجودبھارتی وزیراعظم مودی کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں عشرت جہاں اور ذیشان سمیت تین مسلمانوں کو احمد آباد کے قریب شہید کر دیا گیا تھا۔