اسلام میں والدین کا مقام از قلم۔۔مشی حیات
اسلام میں والدین کا مقام
از قلم۔۔مشی حیات
باپ آدم سے لے کر امت محمدیہ تک۔۔چاہے کوئی بھی فرقہ ہو اسلام کا یا غیر مسلم ہندو ہر مذہب میں والدین کی ہستی کو عزت و مقام سے دیکھا جاتا ہے۔۔۔اسلام کے آنے پر عورت کو عزت و مقام ملا بیٹی کے روپ میں رحمت۔بیوی کے روپ میں راحت اور ماں کے روپ میں جنت…
ارشاد باری تعالی ہے۔۔
‘اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ان کے آگے اف تک نہ کرو’
ماں اپنی اولاد کی خاطر نے انتہاء کی تکالیف سے گزرتی ہے پہلے وہ اپنے بچوں کو اپنی کوکھ میں 9 مہینے تک رکھ اپنی ممتا کا احساس دلاتی ہے پھر اسے جنم دے کر ہر مشکل کا سامنا کرتی ہے اور اپنی اولاد کی ہر خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔۔۔
باپ گھر کا سربراہ ہوتا ہے۔۔۔
حدیث رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہے:
باپ کی رضا مندی تیرے رب کی رضا ہے اگر تیرا باپ تجھ سے راضی ہے تو یقینا رب تعالی بھی خوش ہیں اگر باپ جیسی عظیم ہستی تجھ سے ناراض ہے تو رب بھی تجھ سے ناراض۔۔۔
ماں کو راضی کر کے جنت ملے گی اور باپ کو راضی کر کے ہمارا رب۔۔۔
والدین کا مقام انتہائی اعلی ہے۔۔پر شخص چاہتا ہے جنت کو پانا اور رب کا دیدار کرنا۔ ۔
اسلام میں والدین کی تاریخ پر مبنی بے شمار موضوعات ہیں۔۔سب سے بڑھ کر قرآن مجید وہ کتاب ہے جہاں ہر جگہ والدین سے حسن سلوک کی تلقین کی گئی ہے۔۔
ارشاد ہے۔۔۔
اپنے رب کی اطاعت کرو اور اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو اگر وہ بوڑھے ہو جائیں تو ان کے ساتھ نیکی کرو۔۔
والدین ہمارے بچپن سے جوانی تک ہر قسم کی مشکلوں سے گزرتے ہوئے ہماری ضروریات کا خیال رکھتے ہیں وہ ہمیں ہمارے مقام تک پہنچادیتے ہیں۔ہم اپنے قابل ہو جاتے ہیں اس وقت ہماری سب سے زیادہ ضرورت ہمارے والدین کو ہوتی ہو۔۔
مگر ہم اپنے مقام پر پہنچتے ہی ایک آزاد رویے کو اختیار کرتے ہیں۔۔بوڑھے ماں باپ نظر جمائے ہماری راہ تکتےدروازے پر منتظر ہوتے ہیں۔۔مگر جوان بیٹا اپنے کاروبار سے فارغ ہو کر دوستوں سے تفریح میں مصروف ہوتا ہے۔وہ مکمل طور پر بھول جاتا ہے کہ اس کے ماں باپ نے اس کے لیے کیا جدوجہد کی یا اسے یاد تو ہوتا مگر اگنورکر رہا ہوتا ہے۔۔
وہ رب کے فرمان کا انکار کر رہا ہوتا ہے ۔۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔تیری ماں۔سائل نے پھر پوچھا۔۔پھر فرمایا۔تیری ماں۔۔تیسری دفعہ پوچھنے پر پھر فرمایا تیری ماں۔۔۔
اس کے بعد سائل نے جب پوچھا کہ ماں کے بعد کون حقدار ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔ تیرا باپ
اللہ اکبر
اولاد کے حسن سلوک کے سب سے زیادہ حقدار اس کے والدین ہیں مگر آج اولاد سوشل میڈیا میں گم یہ فرمان بھول بیٹھے، اور والدین کی جگہ دوستوں کو دی جانے لگی۔۔۔۔
اگر ہم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے اور ماں باپ کے ساتھ مثبت سلوک کریں گے ہمارے ہر کام میں مال ،اولاد اور حتی کہ زندگی میں برکت ہی برکت ہو گی اگر ہم نے ان عظیم ہستیوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا تو ذلت و رسوائی یقینق ہمارا مقدر ہوگی۔۔۔۔
ارشاد ہے۔۔
ماں کی دعا عرش سے ٹکراتی ہے اور ضرور قبول ہوتی ہے۔۔۔اور ماں کی بددعا عرش ہلا دیتی ہے۔۔۔
اللہ تعالی ہمیں اپنے ماں باپ سے حسن سلوک۔رحم وکرم اور محبت کرنے کی توفیق دے۔۔
والدین پر لکھنے کے لیے الفاظ تو بہت ہیں مگر یہ ادنی سا انسان کہاں اس لائق۔۔۔۔
اللہ ہمارے والدین پر رحم کرے جس طرح بچپن سے انہوں نے ہم پر کیا۔۔
یا رب روز محشر میں اتنا سا بھلا کرنا
نبی کے ہاتھوں میرے والدین کو جامِ کوثر عطاکرنا۔