اسلام دین کامل ہے، دین اسلام کا پیغام امن و آشتی اور محبت کا پیغام ہے، اور رحمتِ کریمی صرف انسانوں تک محدود نہیں، ہر ذی روح تک محیط ہے۔ رب لعالمین کے فیوض و برکات نے جہاں عالمِ انسانیت کو سیراب کیا، وہیں بے زبان جانوروں کو بھی اپنی رحمتِ بے کراں سے مالامال کیا۔ دورِجاہلیت میں اہلِ عرب جانوروں کے ساتھ بدسلوکی کرتے تھے۔ رحمت العالمین ﷺ کے آنے کے بعد گویا ان بے زبان جانوروں کو بھی جائے اماں ملی۔
دین اسلام نے جانوروں کے حقوق متعیّن کرکے رہتی دنیا تک انہیں عزت و تحفظ دیا ہے کیونکہ اسلام سلامتی کا مذہب ہے اوریہ سلامتی کا مژدہ صرف انسانوں کیلئے نہیں بلکہ جانوروں کیلئے بھی ہے، آپ ﷺ نے بارہا تلقین فرمائی کہ جانوروں کی ساتھ بدسلوکی کا برتاﺅ مت کرو اور ان سے وحشیانہ سلوک کرنے والوں کو جہنم کے عذاب کی وعید سنائی اور انسانی ضمیر جھنجوڑنے والے سخت الفاظ استعمال فرمائے چنانچہ حضرت امام بخاریؒ نے روایت ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ، ایک عورت کو اس لیے عذاب دیا گیا کہ وہ بلی کو باندھ کر رکھتی تھی نہ کھلاتی نہ پلاتی اور نہ اس کو چھوڑ دیتی کہ چر چگ کر کھائےمسلم
قرآن پاک کی دو سو آیات ایسی ہیں جن میں جانوروں کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ ﷻ نے قرآن مجید میں 35 جانوروں کا ذکر فرمایا ہے اور ان کے نام بھی موجود ہیں۔ اسی طرح قرآن پاک کی چند سورتیں بھی جانوروں کے نام پر ہیں۔ مثلا سورت بقرہ ،سورت فیل اور سورت عنکبوت وغیرہ
ہمارا دین اسلام ہمیں جانوروں کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک کا حکم دیتاہے۔ قران پاک میں جانوروں کے اہمیت وخصوصیت اور ان کے منافع کا پتہ چلتا ہے اور آپﷺ نے قدم بقدم جانوروں کے ساتھ احسن سلوک کاحکم دیا ہے ، نہ صرف گھریلو اور پالتو جانوروں، بلکہ غیر پالتو جانوروں کے ساتھ بھی ہمدردی کی تاکید کی ہے ، جنگلی جانوروں کو بھی کم مار میں مارنے کا حکم دیا ہے اور مذبوحہ جانوروں کے ساتھ بھی وحشیانہ سلوک سے منع کیا ہے اور جانوروں پر بوجھ کم لادنے کا حکم دیا اور دوران سفر ان کے چارہ پانی کی تاکید کی ہے، جانوروں پہ زیادہ بوجھ لادنے اور زیادہ افراد کے سوار ہونے سے منع کیا ،جانوروں کے آرام و آسائش کا خیال رکھنا کی تاکید کی، جانوروں کے منہ پر مارنے ،جانوروں کے باہم لڑاٸی کروانے کی ممانعت فرمائی اور ایسا کرنے والے کو ملعون قرار دیا ۔
مکرمی!! ہم میں سے بعض احباب جانوروں کے ساتھ بہت وحشیانہ سلوک کرتے ہیں اور یہ باور کراتے ہیں  کہ جانوروں کے کوٸی حقوق نہیں ہے انکے کوٸی جذبات احساسات نہیں ہے، جبکہ نزول اسلام
کے بعد جہاں انسانوں کے حقوق و فرائض بیان کیے گٸے ہیں وہی جانوروں کے ساتھ صلہ رحمی ، محبت ہمدردی اور انکے حقوق بیان فرماٸیے گٸے اور بتایا گیا انہیں ہماری طرح درد ہوتا ہے، انکے بھی احساسات  اور جذبات ہے جس کی ہمیں قدر کرنی چاہیے
آخر میں بس اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ ہمیں سنجیدگی سے اپنے آپ سے پوچھنے کی ضرورت ہے کیا مسلم کمیونٹی اللہ اور پیغمبر ﷺ کے واضح احکامات کے باوجود جانوروں کے حقوق کی پاسداری کر رہی ہے ؟
اللہ ہمیں جانوروں کے صلہ رحمی کے ساتھ پیش آنے کی اور انکے حقوق پورے کرنے کی توفيق عطا فرماٸے ،آمین!










