آج سے کچھ قبل سوشل میڈیا پر ایک خبر نظروں سے گزری جس کا عنوان یہ تھا کہ سندھ اسمبلی میں اسلام مخالف بل منظور ہوگیا پہلے تو میں نے اسے فیک اور جھوٹی خبر سوچ کر ان دیکھا کردیا کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کیسے اسلام مخالف بل منظور کا سکتا ہے؟

 مگر پھر اگلے دن میرے ایک اور عزیز نے مجھے یہ خبر واٹسپ پر بھیجی پھر میں نے سوچا کیوں نہ اس خبر کی تصدیق کی جائے.

خبر کی تحقیق کرنے پر پتا چلا واقع یہ خبر تو حقیقت پر مبنی ہے پھر مزید سندھ اسمبلی میں منظور ہوئے اس کردار داد کو پڑھا تو اس کا اسکا خلاصہ یہ نکلا کہ حقیقت میں یہ بل اسلام مخالف ہے اور اسلام کے دارہ کار کے بل کل منافی ہے. 

کیا ہمارے حکمران اتنے کم عقل ہیں؟ کہ ا چند ووٹوں کی خاطر اپنا ایمان بیچ کر ان کے تہواروں میں جاتے ہیں انہیں کے جیسی عبادت کرتے ہیں ان کے بتوں کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہیں کیا اسلام اس اجازت دیتا ہے؟

تفصیلات کے مطابق یہ بل ایک سال قبل مسلم لیگ فنکشنل سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی نند کمار گولکانی نے پیش کیا تھا جسے منظور کرلیا گیا.

وطن عزیز پاکستان میں دین مذہب میں کوئی تفریق نہیں بلکہ اتنا خیال تو یہاں کسی مسلم کا نہیں رکھا جاتا جتنا کسی غیر مسلم کا رکھا جاتا ہے اس کے بر عکس اگر آپ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کو دیکھیں وہاں کتنی انسان حقوق کی پامالی ہو رہی ہے مسلمانوں کا جینا وہاں محال ہے کتنی ہی مسلم بستیوں کو غیر قانونی طور پر قرار دے مسمار کر دیا جاتا ہے اپنے آپ کو سیکیولر ملک قرار دینے والا بھارت خود انسانی حقوق کی پامالی کرتا ہے .

آئیں اس بل کی کچھ اہم تعریف آپ کے سامنے رکھتا ہوں.

کوئی بھی لڑکی یا لڑکا 18سال سے قبل اسلام قبول نہیں کرسکتا زبردستی کلمہ پڑھنا نے والے اور نکاح خواں کو کم از کم 5 سال قید اور ضمانت بھی نہ ہو سکے گی.

اس میں سب سے پہلے خلاف شریعت بات عمر کی تحدید کرنا ہے دین اسلام میں کہیں بلوغت کیلئے اٹھارہ سال کی عمر مقرر نہیں کیونکہ دور نبوی میں پندرہ سال سے کم بچوں نے بھی اسلام قبول کیا بچوں میں سب سے پہلے اسلام حضرت علی المرتضیٰ رضہ نے قبول کیا اسی طرح زید بن حارثہ رضہ نے پندرہ اور معاذ و معوذ رضی اللہ عنھما نے بارہ اور تیرہ سال میں اور اگر تاریخ اسلام کو صحیح معنوں میں پڑھا جائے تو یہ بل بلکل ہی اسلام مخالف ہے

اسلام تو اسکی بھی اجازت نہیں دیتا کہ کسی غیر مسلم کو زبردستی اسلام قبول کروایا جائے. 

اگر یہ بل کسی غیر مسلم ملک میں ہو تو سمجھا جا سکتا ہے لیکن اس وطن عزیز پاکستان یہ کردار داد منظور ہونا ہمارے سیاستدانوں کے منہ پر ایک تماچہ ہے.

میں سمجھتا ہوں کہ بل اسلام کی دعوت تبلیغ کو روکنے کیلئے اور اس وطن عزیز پاکستان کے خلاف ایک ہتھکنڈا استعمال کیا گیا ہے پہلے جب دشمنوں نے ملک پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کی الحمدللہ ہم نے اسکا بھرپور جواب دیا اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی اب جبکہ یہ اس میں بھی ناکام ہوئے تو انہیں نے ہمارے سوئے ہوئے حکمرانوں کا سہارا لیکر وطن عزیز کی بنیادیں کچی کرنی چاہیں ہیں کیونکہ دین اسلام وہ واحد مذہب ہے جو تیزی سے دنیا میں پھیل رہا ہے جس سے غیر مسلم ان خوفزدہ طاقتوں، این جی اوز اور سندھ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے غیر مسلم خصوصاً ہندو ارکان نے نومسملوں کے ساتھ تعاون اور ان کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے اداروں اور علماء کو ڈرانے کےلیے مذکورہ قانون پاس کیا ہے۔

Shares: