اسلام اور لبرلزم تحریر : پیرزادہ عبدالاحد خان

ہم ایک ایسے معاشرے میں پلے بڑھے کے آجکل کے جو نئے مسلمان متعارف کروائے جارہے ہمیں لگتا جیسے ہم تو اسلام ہی نہیں جب کے حیرت کی بات یہ ہے کبھی کبھی مجھے خود پر شک ہونے لگتا کے کیا میں ایک سچا مسلمان ہوں جب جب ان نئے متعارف ہونے والے مسلمانوں کو دیکھتا ہوں تو اپنی پانچ وقت کی ادا کی گئی نمازوں پر شک ہونے لگتا کہ کیا میں نے جو نمازیں پڑھی میں نے ادا کی وہ غلط تھیں یا صحیح ۔
ہمارے ماں باپ نے ہماری تربیت کچھ ایسے انداز میں کی کہ ہمیں اللہ کے بعد اپنے ماں باپ کا پھر انکے بعد اپنے مسلمان بھائی کا پھر اپنے ملک کا درد محسوس کرنا سیکھایا ۔
یہ ہمارا کلچر کہیں یا ہمارا رہن سہن کہیں ہم تو بھئی اسی میں خوش رہنے والی قوم ہیں ۔
ماں باپ سے سیکھا کے عورت کے ساتھ حس سلوک سے رہنا چاہیے ماں ہے تو احترام کی ہر حدیں پار کردو بیوی ہے تو "عزت ‘ محبت ” میں کوئی نہیں رہنی چاہیے اور بہن ہے تو اسکی حفاظت میں چاہیے جان بھی گنوانا پڑے تو ایک پل میں سوچے سمجھے بغیر گنوا دو ۔
یہ سب ہمارے کلچر ہماری تہذیب اور ہماری روایات میں شامل کردیا جاتا ہے ۔
یہ جو نیا اسلام ہمیں اور ہمارے معاشرے کو سیکھانے کی کوشش کی جا رہی وہ اسلام نہیں اسے ہم لبرلزم کہیں گے تو برا نہ ہوگا ۔عورت کو معاشرے میں کونسے ایسے حقوق دلوانے کے لئے یہ خواتین سڑکوں پر اپنے جسموں کی نمائش کرتے ہوئے یہ کہتی پھرتی کہ "میرا جسم میری مرضی” نظریں تیری گندی پردہ میں کروں ” لو بیٹھ گئی ” لو بتاو کہاں بیٹھ گئیں یہ محترمہ ؟ اور جب تنگ لباس پہنے دوپٹے بنا چھوٹی شرٹیں پہنے یہ سب نعرے لگاو گی تو ہر دیکھنے والے نے تم سب کو دیکھنا بھی ہے اور باتیں بھی کرنی ہے ۔اسلام ایسا تو نہیں اسلام میں عورت کا مقام ہی بہت اونچا ہے
اللہ "سورہ نور ” کی آیت نمبر 31 مین اللہ تعالی فرماتا ہے ” اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مومن عورتوں کو کہہ دیجئے کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں ۔سوائے اس کے جو ظاہر ہے ۔اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں "۔
جب اللہ نے یہ فرمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہم تک پہنچایا تو یہ سب کون ہیں جو ہمارے اسلام کو غلط رنگ میں ڈھال رہے ۔
ہم ایسے معاشرے میں بڑھے اور جوان ہوئے اور آنے والی اپنی نسلوں کو بھی یہی نصیحت کریں گے کے اپنی بیوی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا اگر وہ کام کرکے تھک جائے تو میں کام کرلوں تو اس سے کیا میں اپنی بیوی کا نوکر ہوگیا؟ نہیں اس رشتے کو پیار احساس اور عزت کا نام دیتے ہیں ۔
یہ ہے میرا اسلام میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کردہ سنت اور ہم ان کی سنت پر عمل کرکے چلتے ہیں ۔اسلام میں عورت کا مقام اللہ نے بہت اونچا رکھا ۔ یہ لوگ خالی اپنی آزادی چاہتیں ہیں اور ان جیسی عورتوں کا ٹھکانہ جہنم ہے

تحریر : پیرزادہ عبدالاحد خان

‎@Aahadpirzada

Comments are closed.