اسلام، وراثت اور عورت تحریر :سید اویس بن ضیاء

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرد اہل خیر کے اعمال ستر سال تک کرتا رہتا ہے پھر جب وصیت کرتا ہے تو اس میں ظلم اور نا انصافی کرتا ہے تو اس کے برے عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے اور وہ دوزخ میں چلا جاتا ہے اور ایک مرد ستر سال تک اہل شر کے اعمال کرتا ہے پھر وصیت میں عدل و انصاف سے کام لیتا ہے تو اس اچھے عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے اور وہ جنت میں چلا جاتا ہے،( ابن ماجہ، جلد دوم، حدیث:863)”۔

اسلام واحد دین ہے جو امن محبت اور انصاف کا درس دیتا ہے اسلام میں زندگی کے ہر پہلو پر نہایت ہی باریک بینی سے روشنی ڈالی گئ ہے زندگی کے تمام تر معاملات میں عورت کو وراثت دینے کا ایک اہم مسئلہ ہے جس پر قران مجید میں کئ بار ذکر آیا ہے۔
اسلام میں بیٹیوں کا وراثت میں حصہ بیٹوں کے مقابلے نصف مقرر کیا گیا ہے اور بیوی کا آٹھواں حصہ مقرر کیا گیا ہے۔ ہمیں اسلام کے قوائد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے عورتوں کو وراثت میں مکمل حصہ دینا چاہیے۔ وراثت تقسیم ہونے کا مسئلہ ہمیشہ انسان کی موت کے بعد درپیش آتا ہے جو کہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے۔
عام طور پر ہمارے معاشرے کے دو قسم کے کمزور طبقے یعنی یتیم بچے اور عورتیں تقسیمِ وراثت کے وقت ظلم کا نشانہ بنتے ہیں۔ جس سے لوگوں کے درمیان نا اتفاقی اور لڑائ جھگڑے جیسے بڑے مسائل جنم لیتے ہیں جو کہ بعد میں خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ جس طرح اسلام میں چوری، ڈکیتی، زنا، شراب پینا حرام ہے اسی طرح وراثت میں حصہ داروں کو انکا حق نا دینا بھی حرام ہے۔
ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ یہ کہہ کر حیلے بہانے بناتے ہیں کہ ہم نے جہیز دیا ہے تو اب جائیداد میں سے حصہ کیوں دیں جائیداد سے حصہ عورتوں کا اسلام و آئنی حق ہے۔ سوشل میڈیا اور اخبارات آئے دن ایسی خبروں کی زینت ہوتے ہیں کہ مختلف مقامات پر جائیداد (جو کہ اسلامی حق ہے)مانگنے پر عورتوں نا صرف کو ڈریا دھمکایا جاتا ہے بلکہ ان پر ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ انکو قتل بھی کر دیا جاتا ہے۔
آج کے جدید دور میں عورتیں تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق کا بھی علم رکھتی ہیں اگر انہیں انکا حق نہیں ملتا یا انکی حق تلفی کی جا رہی ہو تو وہ عدالت سے رجوع کر لیتی ہیں اور قانون کے ذریعے اپنا حق حاصل کرتی ہیں اگر چہ ہمارا نظام عدل سست روی کا شکار ہے لیکن انصاف ہمیشہ حق دار کو ہی ملتا ہے ہماری حکومت وقت سے التجا ہے کہ عورتوں کے وراثتی حقوق کی حفاظت کےلئے سخت سے سخت قانون سازی کی جائے
اگر چہ ہمارے معاشرے میں ظلم کرنے والے ہیں مگر مظلوم کا ساتھ دینے والے انصاف پسند لوگ بھی ہیں جو کہ اسلامی احکامات پر عمل پیرا ہیں جو اپنی ماؤں، بہنوں ، بیٹیوں ، بیویوں کو مکمل حقوق فراہم کرتے ہیں اور ساتھ اللہ کی پاک ذات کا ڈر دل میں رکھتے ہیں

قران پاک مین واضع طور پر فرمایا گیا ہے کہ:”سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انہیں دردناک عذاب نہ پہنچے،(النور: 63)”۔
ہمیں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دئے احکامات پر عمل کرنے چاہیے اور عورتوں کو وراثت میں حصہ کے ساتھ ساتھ انکے تمام حقوق کا خیال رکھنا چاہیے جوکہ ہم پر لازم ہے اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو راہ حق پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے

@SyedAwais_

Comments are closed.