اسلام آباد ہائی کورٹ نے ن لیگ اورپیپلزپارٹی کی اسلام آباد بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواستیں منظور کر لیں-
باغی ٹی وی : یونین کونسلز کی تعداد بڑھائے بغیر الیکشن روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اسلام آباد بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
درخواست گزار طارق فضل چوہدری کی جانب سے عادل عزیز قاضی پیش ہوئے، انہوں نے موقف دیا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو کہے کہ اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد کو بڑھایا جائے اور نئی حلقہ بندیوں کے مطابق انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔ جس پر الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے پر رضامندی ظاہر کردی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ میں ووٹ منتقلی سے متعلق بھی پٹیشنز آئی ہیں وہ بھی دیکھ لیں۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن نے کہا کہ پہلے نئی حلقہ بندیاں کریں گے پھر بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دیں گے، عدالت وفاقی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کے لیے تعاون کا حکم دے-
الیکشن کمیشن نے کہا کہ 60روزمیں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کریں گے،الیکشن کمیشن نے عدالت میں موقف اپنایا کہ حکومتیں بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹیں ڈالتی ہیں، عدالت وفاقی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کی ذمہ داری پوری کرنےکا حکم دے 600 وارڈز میں ہم نے حلقہ بندیاں کرنی ہیں،جس میں کم ازکم دو ماہ کا وقت درکار ہوگا –
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے ریماکرس دیئے کہ انتخابات روکنے کی درخواستیں تو غیر موثر ہوگئیں ہیں-
عدالت نے ن لیگ اورپیپلزپارٹی کی اسلام آباد بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن 65 روز میں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کرے-
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں 50 یونین کونسل کا الیکشن شیڈول واپس لیتے ہوئے 101 یونین کونسلز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت نے عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ کے ذریعے عدالت میں درخواست جمع کروائی تھی جس میں مؤقف اختیار کیاگیا تھاکہ الیکشن کمیشن کو یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافےکےبغیر بلدیاتی انتخابات سے روکا جائے درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وفاق کو بذریعہ وزیراعظم کے سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا-
چیف الیکشن کمشنر نے لیا نوٹس شاہ محمود کی پریس کانفرنس کا
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وفاقی حکومت نے 21 مئی 2022ء کو اسلام آباد کی یونین کونسلوں کی تعداد بڑھانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا، جس کے بعد یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کر دی گئی۔ 20 ہزار افراد کی نمائندگی کے تناسب سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھائی گئی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کے بغیر لوکل گورنمنٹ الیکشن کے شیڈول کا اعلان کیا، جب کہ الیکشن کمیشن لوکل گورنمنٹ الیکشن سے قبل یونین کونسلوں کی تعداد بڑھانے کا پابند ہے۔ لہذا اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کو کالعدم قرار دیا جائے اور یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافے کے بغیر لوکل گورنمنٹ الیکشن کا انعقاد روکا جائے۔