باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جرائم اور گمشدگیوں کے بڑھتے کیسز پر مشیراحتساب کو طلب کر لیا
اسلا م آباد ہائیکورٹ نے شہزاد اکبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا،عدالت نے کہا کہ چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آبادبھی آئندہ سماعت پر پیش ہوں
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایس ای سی پی کے لاپتہ افسر کی بازیابی کی رپورٹ پیش کر دی گئی،وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے رپورٹ پیش کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے معاملے کا نوٹس لیا،
عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی کہاں؟ ہے عام شہریوں کےلیے کیا ہوا؟اسلام آباد میں پراسیکیوشن برانچ کا کیا بنا ،کیا قائم ہو گئی ؟ کیا لاپتہ شہری واپس آگیا تو معاملہ ختم ہو گیا ہے؟ سیکریٹری داخلہ کو خود آکر بتانا تو چاہیے تھا ہوا کیا ہے،عام شہریوں کےلیے کچھ بھی نہیں ہو رہا سب ایلیٹ کے لیے ہو رہا ہے،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو تھانہ سسٹم پر اعتبار ہی نہیں رہ گیا ہوا، وزیراعظم کے نوٹس میں ایک اغوا کا کیس لایا گیا اس پر انہوں نے ایکشن لیا،ریڈ زون میں جو جھگڑا ہوا اس میں اگر عام شہری ہوتے تو کیا پولیس انہیں جانے دیتی؟ ضلع کچہری میں دکانوں میں عدالتیں قائم ہیں،عام آدمی کے ساتھ پولیس کا رویہ مختلف ہوتا ہے، سیکریٹری داخلہ نے مسنگ پرسن کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے؟ ایف 8 اور ایف 10 میں لوگوں کے گھروں میں ڈاکے پڑے ہیں،وزارت داخلہ کاکوئی مشیر ہیں تو وزیراعظم کو بتائیں کہ اسلام آباد میں کیا ہو رہا ہے،