نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں کے دو گروپوں میں تصادم، ہاتھاپائی، مارکٹائی

اسلام آباد:نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں کے دو گروپوں میں تصادم میں تبدیل، صحافیوں کی ہاتھاپائی، مارکٹائی ،اطلاعات کے مطابق اسلام اباد نیشنل پریس کلب اس وقت میدان جنگ بنا ہوا ہے اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ صحافیوں نے ایک دوسرے کو مار مار کر لہو لہان کردیا ہے

 

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بہت سی تازہ ترین اطلاعات ہیں جن کے مطابق صحافی ایک دوسرے پر لعن طعن اور گالیوں کے ساتھ ساتھ مکوں اور ٹھڈوں کے ساتھ حملے کررہےہیں ،

 

 

یہ بھی بتایا جارہاہے کہ یہ تناو پچھلے کئی دنوں سے تھا تاہم کل سے اس میں شدت آگئی ہے اور آج تو حد ہی ہوگئی ہے

 

 

دوسری طرف نیشنل پریس کلب میں ہونے والے اس منفی رویے نے جہاں عام شہریوں کو پریشان کیا ہے وہاں صحافی برادری بھی پریشان ہے ، جرنلسٹ پینل کے رانا عمران لطیف جو کہ چیئرمین نینشل جرنلسٹ پینل بھی ہیں  نے کہا ہے کہ باہمی لڑائی سے منفی تاثرگیا ہے ہم سب ایک ہی اور ہمیں ایک ہی بن کر خدمت کرنی چاہیے نہ کہ ہم ہرکسی کے لیے مزاق بن جائیں

 

 

اس حوالے سے شہزاد گردازئی کہتے ہیں کہ پریس کلب اسلام آباد جہاں آزاد جرنلسٹ پینل الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگا کر احتجاج کر رہا ہے۔ ویڈیو میں آزاد جرنلسٹ پینل سے سیکرٹری کی امید وار سعدیہ کمال نعرے لگاتی ہوئی سیدھا جرنلسٹ پینل کے لوگوں میں پہنچی جہاں پلانگ کے تحت انکے ساتھی نے صدر پریس کلب انور رضا کو تھپڑ مارا۔

 

 

شکیل قرار کہتے ہیں کہ :نیشنل پریس کلب میں آزاد جرنلسٹ پینل کے پرامن احتجاج پر مخالفین نے گندی گالیاں نکالتے ہوئے حملہ کردیا ⁦

https://twitter.com/ImHaiderSherazi/status/1489200205367025665

 

حیدر شیرازی کہتے ہیں کہ اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں صحافی ایک دوسرے کو گالیاں دینے کے ساتھ آزادانہ طور پر مکے اور لاتیں استعمال کر رہے ہیں

 

جلال الدین مغل کہتے ہیں کہ میرے مطابق نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں کے دو گروپوں میں تصادم کے دوران متعدد صحافیوں کی سر پھٹول ہوئی ہے- چونکہ یہ گھر کا جھگڑا ہے لہذا اس کو صحافتی آزادی سے کوئی تعلق نہیں- آزادی صحافت صرف دوسروں کی لتر پریڈ سے متاثر ہوتی ہے

 

 

 

 

اعبدالوحید مراد کہتے ہیں کہ صحافیوں کے نام پر جو لوٹ مار: صرف اسلام آباد پریس کلب میں نصب غیرقانونی بل بورڈز سے ایک کروڑ 70 لاکھ سالانہ کھائے جاتے ہیں۔ چند برس قبل ایک کلومیٹر آزادی صحافت ریلی (پریس کلب تا ڈی چوک) نکالنے کے لیے ایک این جی او سے ”قائد صحافت“ نے ۱۲ لاکھ وصولے۔ ان کے خلاف ہماری جدوجہد جاری ہے۔

https://twitter.com/AsadChSpeak/status/1489201288613175304

Comments are closed.