براڈ شیٹ کمپنی کی پانامہ جے آئی ٹی کے والیم 10 تک رسائی کی درخواست پر سماعت ہوئی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،براڈ شیٹ کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیئے، وکیل براڈ شیٹ نے کہا کہ یہ معاملہ ابھی غیر موثر نہیں ہوا، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں ثالثی کورٹ میں کارروائی کا کیا بنا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہاں معاملہ نمٹ چُکا ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ والیم 10 میں ایسا کیا ہے کہ اسے خفیہ رکھا جائے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم آپ کو سنیں گے مگر ہمیں پتہ تو چلے کہ ہمارے سامنے درخواست کیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پانچ رکنی بینچ نے پانامہ فیصلے میں والیم 10 کے بارے میں کوئی آبزرویشن دی تھی؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت عوام کا حق ہے کہ وہ دیکھیں کیسے ملک کو لوٹا گیا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم اس طرف نہیں جائیں گے کیونکہ اس میں تو ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹایا گیا، آپ کو والیم 10 ثالثی کورٹ میں کارروائی کے لیے چاہیے تھا، وہاں معاملہ نمٹ چُکا اب تو آپ کی درخواست غیر موثر ہو چُکی،
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ براڈ شیٹ کو ریکور پراپرٹی میں سے بیس فیصد حصہ مل چُکا، 28 ملین ڈالر دیے گئے، براڈ شیٹ کمپنی نے والیم 10 فراہم کرنے کی درخواست واپس لے لی .وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضرورت پڑی تو والیم 10 فراہمی کی نئی درخواست دائر کریں گے براڈ شیٹ کے ساتھ یہی معاہدہ تھا کہ شریف فیملی کی پراپراٹی سے ریکور 20 فیصد حصہ کمپنی کو ملے گا، پاکستان عوام کا 80 فیصد حصہ کہاں ہے،
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ پاکستانی عوام کی بات نہ کریں،اپ اپنے موکل براڈ شیٹ کی بات کریں، اگر والیم 10 میں کچھ بھی ہوتا تو پانامہ کا پانچ رکنی بنچ ضرور لکھتا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ براڈشیٹ اب والیم 10 سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی، براڈ شیٹ کی حد تک معاملہ نمٹ چکا ہےدوسرا فریق نیب ہے،وہ ہمارے سامنے کھڑا ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ شریف خاندان کے اثاثوں کا کھوج لگانے کیلئے براڈشیٹ کی خدمات لی گئیں،ملک کو کیسے لوٹ کر جائیدادیں بنائی گئیں سب سامنے لایا جائے یہ پاکستان کے عوام کا پیسہ تھا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عوامی ایشو ہے تو براڈشیٹ کے کندھے پر رکھ کر فائر نہ کریں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میں عدالت فیصلہ کرچکی، وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، اپنے دلائل کو پانچ رکنی بنچ کے فیصلے سے تک ہی محدود رکھیں، کیا پانامہ فیصلے میں والیم 10 کے حوالے سے کوئی ہدایت ہے؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ پانامہ کے حتمی فیصلے میں والیم 10 کو خفیہ رکھنے کے حوالے سے کچھ نہیں ہے، والیم 10 کو خفیہ رکھنے کا آرڈر حتمی فیصلے میں ضم نہیں کیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ براڈ شیٹ کمپنی پاکستان کے عوام کی نمائندگی نہیں کرسکتی،اپ پاکستان کے عوام کی جانب سے نہیں کمپنی کی جانب سے پیش ہو رہے ہیں ،
سپریم کورٹ نے براڈ شیٹ کمپنی کے وکیل لطیف کھوسہ کی والیم 10 تک رسائی کی درخواست واپس لینے پر نمٹا دی ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ایک شخص ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک گیا اور تدریسی عمل جاری رکھا، بھارتی شہری کو 102سال کی عمر میں نوبل انعام ملا،پاکستان میں جو بہترین دماغ تھے وہ اس وقت حکومت میں ہیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ بہتر دماغ اس وقت عدالت میں بھی موجود ہیں جن کی ذمہ داری ہے ملک آئین کے مطابق چلانا، پانامہ فیصلے میں لکھا ہے کہ اداروں پر شریف خاندان کا قبضہ تھا، آج بھی تمام اداروں پر قبضہ ہوچکا ہے،ملک سے زیادہ کسی چیز سے پیار نہیں کرتا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے ساتھ تو سب کو ہی محبت ہے،
زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری
آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا
عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے
حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا
سات سال سے معاملہ سپریم کورٹ میں پڑا رہا کیا صرف ایک خاندان کیخلاف کیس چلوانا تھا