ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد،کمسن ملازمہ رضوانہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی

کیس کی سماعت 13 جنوری 2024 تک ملتوی کردی گئی ،سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ ملزمہ صومیہ عاصم عدالت کے سامنے پیش ہوئیں ،کمسن ملازمہ رضوانہ کی والدہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں،رضوانہ تشدد کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے کی ،ملزمہ صومیہ عاصم کے وکیل قاضی غلام دستگیر ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے،

سی سی ٹی وی فوٹیجز کی فرانزک رپورٹ عدالت میں جمع نہیں کرائی جاسکی ،گزشتہ سماعت پر ملزمہ سومیاعاصم کی جانب سے عدالت میں دو درخواستیں دائر کی گئی تھیں ،سی ڈی آر فراہم کرنے کی درخواست پر بھی دلائل اگلی سماعت پر ہونگے،سی سی ٹی وی سے متعلق درخواست پرپراسیکیوشن کی جانب سے دلائل 13 جنوری کو طلب کر لئے گئے،عدالت نے کیس کی سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی

24 جولائی کو تھانہ ہمک میں سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ پر ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج ہوا ،کمسن بچی رضوانہ کو ملازمت پر رکھنے کے الزام کی صفائی دینے تاحال سول جج شامل تفتیش نہ ہوئے۔ کمسن بچی کو ملازمت پر رکھنے اور تشدد سے محفوظ رکھنے کے الزام میں سول جج کو شامل تفتیش کرنا تھا۔ پہلے لاہور ہائیکورٹ پھر سیشن جج راولپنڈی کے ذریعے سول جج سے تفتیش کا کہا گیا۔ سول جج عاصم حفیظ جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی کو بلا کر تحقیق کا حصہ بننا چاہتے ہیں،سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ بچی پر سونا چوری کرنے اور بچے کو نیند کی گولیاں دینے پر تشدد کرتی رہیں۔

عاصم حفیظ کو لاہور ہائیکورٹ او ایس ڈی بنا چکی ہے، جس کے بعد انہیں طلب کیا گیا تھا، تا ہم وہ نہیں پیش ہو رہے،جے آئی ٹی کو بھی ملزمہ کے شوہر سے بطور جج کوشامل کرنا مشکل تھا ،جے آئی ٹی کی جانب سے جج کو شامل تفتیش کرنے کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع بھی کیا گیا تھا،جے آئی ٹی متاثرہ بچی کے والدین اور ملزمہ کا بیان ریکارڈ کر چکی ہے

جج عاصم حفیظ بار بار طلبی کے باوجود جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے

 اسد شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کئے،

13 سالہ گھریلو ملازمہ عندلیب فاطمہ تشدد کیس کی سماعت

راجہ پرویز اشرف نے بچوں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اظہار تشویش کیا

Shares: