اسلامو فوبیا کے خلاف پاکستان مسلمان ممالک کی آواز بنا،سعودی وزیر خارجہ

0
139

اسلام آباد میں اوآئی سی وزرائےخارجہ کونسل کا2روزہ 48واں اجلاس شروع ہو گیا ہے-

باغی ٹی وی :سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے او آئی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے اسلامو فوبیا کے خلاف پاکستان مسلمان ممالک کی آواز بنا اور اسلامو فوبیا کے خلاف 15 مارچ عالمی دن قرار دینا بہترین کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں معاون ثابت ہو گاعالمی قرار دادوں کے مطابق فلسطین کا مسئلہ حل ہونا چاہیے اور ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے نقل مکانی کرنے والوں کی مدد کی جائے گی مسئلہ کشمیر فریقین کے درمیان حل طلب معاملہ ہے اور ہم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں جبکہ مذاکرات سے معاملہ حل ہونا چاہیے۔

قبل ازیں سيكرٹرى جنرل اسلامی تعاون تنظیم حسين ابراہيم طحہٰ نے اوآئی سی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں جار ی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سب کو کردار ادا کرناہوگا-

سيكرٹرى جنرل اسلامی تعاون تنظیم حسين ابراہيم طحہٰ نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل طلب معاملہ ہے جس کا حل ضروری ہے،بھارت نے کشمیرکی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی ،بھارت نے کشمیرکی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدام پر تشویش ہےکشمیریوں کویواین قراردادوں کےمطابق حق خودارادیت دیاجائے-

انہوں نے کہا کہ فلسطین سے متعلق اسرائیل کی پالیسی پر تشویش ہے فلسطینیوں کو بنیادی حقوق سے محروم نہ کیاجائے فلسطین میں اسرائیل جارحیت قابل مذمت ہے خطے میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں مسلمان ممالک کو او آئی سی کی سپورٹ کی ضرورت ہے،افغانستان پر اوآئی سی اجلاس کامیاب رہا افغانستان میں امن ،بحالی اور معاشی استحکام مغرب کے لیے بھی اہم ہے-

اوآئی سی سیکریٹری جنرل ابراہیم حسین نے کہا تھا کہ یمن مسئلے کا پائیدار حل ہونا چاہیے یمن میں خونریزی فوری بند ہونی چاہیے اسلاموفوبیا کے خلاف حکمت عملی وضع کی جائے،مالیاتی بحران سے نمٹنے کےلیے سب کو مل کر آگے جانا ہوگا روس یوکرین جنگ سے خطے میں جاری صورتحال پر منفی اثر ہوا ،روس یوکرین کے درمیان موثر اوربامعنی مذاکرات کی ضرورت ہے بھارت کی طرف سے کشمیرکی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدام پر تشویش ہے-

دریں اثنا وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اوآئی سی 2 ارب مسلمانوں کی مشترکہ آوازہے افغانستان میں جاری صورتحال دنیا کے سامنے ہے، افغانستان میں نئی حکومت ،انسانی بحران اور افغانوں کی مدد چیلنج رہا، او آئی سی کے ذریعے دنیا کی توجہ افغانستان کی جانب مبذول کرانا چاہتےہیں۔

اسلامو فوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں پیشر فت خوش آئند ہے ،پاکستان نےاسلام وفوبیا کے خلاف قرارداد کیلئےکردارادا کیا، یواین نے ہماری آوازپر 15مارچ کواسلاموفوبیا سےمتعلق عالمی دن مقررکیا، پاکستان نے دنیا میں ہر فورم پر اسلامو فوبیا کے خلاف آواز اٹھائی، ہم نے خطے میں امن کی بات کی اور استحکام کے لیے اقدامات کرتے رہےہیں، پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

پاکستان نے اکنامک ڈپلومیسی کوفروغ دیا، افغانستان کو دہائیوں چیلنجز اور مشکلات کا سامنا رہا، پاکستان نے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کیا، پاکستان نےافغانستان سے متعلق اوآئی سی خصوصی اجلاس کی میزبانی کی،افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کیلئے ٹرسٹ فنڈ قائم کیاگیا-

انہوں نے کہا کہ آج مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے، فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا، مسلم ممالک کومشرق وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے،تنازعات کے باعث ترقی کاعمل متاثرہوتا ہے، دنیا میں تنازعات کا بڑاحصہ مسلم ممالک میں ہے، تنازعات کے خاتمے کیلئے امہ کے درمیان تعاون،روابط کافروغ ضروری ہے۔

شاہ محمود نے کہا کہ فلسطین کےمسلمانوں کوان کاحق نہیں دیا جارہا، مقبوضہ کشمیراورفلسطین گزشتہ 7 دہائیوں سے قبضے کا شکارہیں، بطوررکن ملک پاکستان مسلم ممالک کےدرمیان رواداری کوفروغ دےگا، اوآئی سی مسلم امہ کےدرمیان اتحاد اوریکجہتی کیلئے کام کررہی ہے، مشرق اورمغرب کےدرمیان کشیدگی سےعالمی امن کوخطرہ ہے، دنیا میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے غربت میں اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں خونریزی جاری ہے، آرایس ایس نظریےسے متاثربھارتی حکومت کشمیرمیں ظلم ڈھارہی ہے، کشمیری حق خودارادیت کی جنگ لڑرہےہیں افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان سمیت دہشت گردگروپوں کے خلا ف موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے-

قبل ازیں پارلیمنٹ ہاؤ س میں میڈیا سے گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اوآئی سی کی تاریخ میں پہلی بار چین کے وزیرخارجہ آئے ہیں، چین کے ساتھ تعلقات ڈگمگانے کی قیاس آرائیوں پرپانی پھرگیا ہے، چین کا پیغام ہے کہ پاکستان تم تنہا نہیں ہو، کل بھی پاکستان کے ساتھ تھے آج بھی ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کچھ لوگ ایک رنگ دیتے ہیں، چین کے وزیرخارجہ کی موجودگی سے ان کے رنگ میں بھنگ پڑ گیا ہے، چین مسلم ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کوبڑھانا چاہتا ہے، آج پاکستان کےلیے اہم دن ہے، پاکستان نے دسمبر کے اجلاس میں افغانستان کے مسئلے پر دنیا کی توجہ مرکوزکرائی، اوآئی سی اجلاس میں ہمارا ارادہ کشمیر میں مظالم کواجاگرکرنا ہے، پاکستان کا وزیراعظم اور وزیرخارجہ کشمیرکا علم بلند کرے گا، واضح پیغام دیں گے کشمیریوں ہم تمہارے ساتھ ہیں،ہم بھولے نہیں۔

وزیرخارجہ نے بلاول بھٹو کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا تھا کہ اپنے بیان پر نظرثانی کر کے انہوں نے بھی اوآئی سی کا خیر مقدم کیا ہے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد اوآئی سی بڑا فورم ہوسکتا ہے، اگرہم تقسیم ہوگئے تو دو ارب مسلمان مایوس ہوں گے، اگر اہم متحد ہوگئے تو 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کی قرارداد کی طرح بہت سی کامیابیاں ملیں گی، ہماری تو تحریک بھی انصاف کی ہے، ہم انصاف کو اجاگر کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت نے کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے لیے پوری کوشش کی، بھارتی سفارتکار دن رات اسی کام میں لگے رہے، بھارتی سفارتکار بھی رکاوٹیں ڈالتے رہے، کچھ ہمارے لوگ بھی معصومیت میں ان کے جال میں آگئے، میں اپنے لوگوں کی نیت پرشک نہیں کروں گا،کہا گیا نہیں ہونے دیں گے، دھرنا دیں گے، یہ عزت پاکستان کی ہے، حکومت وقت کی نہیں ہے، آج جو لوگ آئے ہیں پاکستان کےلیے آئے ہیں، حکومتیں آتی جاتی رہتیں ہیں، بھارتی عزائم کے باوجود اوآئی سی کانفرنس بھرپورطریقے سے ہورہی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان اوآئی سی اجلاس کےلیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ چکے ہیں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود ،فلسطین،موریطانیہ ،ترکی کے وزرائےخارجہ پارلیمنٹ ہاوس میں پہنچ چکے ہیں-

چین کے اسٹیٹ کونسلر ،وزیر خارجہ وانگ ای وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب کا خیر مقدم کیا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب میں تہنیتی جملوں کا تبادلہ کیا-

کویت اورتیونس اوربنگلادیش کے وزرائے خارجہ،قازقستان کےنائب وزیراعظم اوآئی سی بھی اجلاس کا حصہ ہیں سیکریٹری جنرل اوآئی سی کانفرنس بھی کانفرنس کا حصہ ہیں-

عراقی نائب وزیراعظم،صدراسلامی ترقیاتی بینک بھی کانفرنس میں شریک ہوئے ہیں گیانا کےوزیرخزانہ وفدسمیت او آئی سی کانفرنس میں شرکت کے لئے پہنچ گئے ہیں وزیراعظم عمران خان اوآئی سی اجلاس سے کچھ دیربعد خطاب کریں گے-

وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی ہال میں مسلم دنیا کے وزرائے خارجہ اور وفود موجود ہیں حکومت کو 3ماہ میں دوسری بار اہم کانفرنس کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا-

اپوزیشن رہنما شہباز شریف نے کہا کہ او آئی سی کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دنیا بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہےنئی حقیقتوں نے گلوبل آرڈر کو تبدیل کر دیا، غیر یقینی کی صورت حال ہےامید ہے کانفرنس سے مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی نئی راہیں کھیلیں گی-

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا 48 واں اجلاس (آج) بروز منگل 22 مارچ سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور ابھرتے ہوئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاکستان کی پارلیمنٹ کی عمارت میں ہونے والے دو روزہ اجلاس کا موضوع ’اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری‘ ہے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن اور مبصر ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطح کے وفود اجلاس میں موجود ہوں گے اور 23 مارچ کی یوم پاکستان پریڈ میں اعزازی مہمان کی حیثیت سے بھی شرکت کر رہے ہیں-

اجلاس میں تمام57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ،مبصرین اور مہمانوں کی آمد جاری ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان آج افتتاحی سیشن سے کچھ دیر بعد خطاب بھی کریں گے پاکستانی دارالحکومت میں منعقدہ اجلاس میں کشمیر، فلسطین، اسلام فوبیا، اُمّہ کے اتحاد سمیت مختلف مسائل و معاملات پر ایک سو چالیس قراردادیں پیش کی جائیں گی۔

صدر پاکستان وزرائے خارجہ اور مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ دیں گےجبکہ سعودی وزیر خارجہ اجلاس کی صدارت باقاعدہ پاکستان کے حوالے کریں گے، اجلاس میں ورکنگ گروپس کے بند کمرہ اجلاس ہوں گے، مختلف کلسٹرز قراردادوں کا جائزہ لیں گے۔

اس کے علاوہ کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس ہو گا، جس میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کی جائے گی اور یکم اگست 2019کے یکطرفہ بھارتی اقدام کو سختی سے مسترد کیا جائے گا کانفرنس میں افغانستان کی شرکت کا خصوصی بندوبست کیا گیا ہے، افغانستان کے حوالے سے گزشتہ خصوصی اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔

اجلاس میں چین، برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، آسٹریلیا سمیت کئی اہم ممالک کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے، او آئی سی وزرائے خارجہ اور دیگر کو 23مارچ کی یوم پاکستان پریڈ بھی دکھائی جائے گی۔

اجلاس کے اوپننگ اور کلو زنگ سیشن اوپن ہوں گے، 23 مار چ کو کانفرنس کے اختتام پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحٰہ کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کریں گے اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود،سيكرٹرى جنرل اسلامی تعاون تنظیم حسين ابراہيم طحہٰ اور صدر اسلامى بینک سمیت کئی دیگر رہنما اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ روز اسلام آباد ٹریفک پولیس نے اوآئی سی کانفرنس کے لیے ٹریفک پلان جاری کیا جس کے مطابق 21 تا24 مارچ ریڈزون عام ٹریفک کے لیے مکمل بندہوگا۔

گزشتہ روز آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھاکہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس افغانستان کی سنگین انسانی صورت حال سے نمٹنے کا تاریخی موقع ہوگا، اجلاس میں خطےکو درپیش چیلنجز سے نمٹےکے لیے مشترکہ حکمت عملی کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

بروز پیر 21 مارچ کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے میں او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے وزرائے خارجہ اور وفود کو خوش آمدید کہا۔

کانفرنس میں شرکت کرنے والے مبصرین، شراکت داروں اور تمام وزرائے خارجہ اور وفود کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اتحاد، انصاف اور ترقی کے موضوع کے تحت او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں تفصیلی بات چیت ہوگی۔ آپ کی موجودگی پاکستانی شہریوں کے لیے باعث فخر ہے۔‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس تاریخی نوعیت کا ہے۔ مسلسل دوسری بار او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے او آئی سی وزرائے خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس امت مسلمہ کے لیے اہم ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام انہوں نے کہا کہ ’پوری اپوزیشن بالعموم اور مسلم لیگ (ن) بالخصوص عالم اسلام کے تمام بھائیوں اور بہنوں کو خوش آمدید کہتی ہے، وہ ہمارے معزز مہمان ہیں۔‘

Leave a reply