اسرائیل کی طرف سے بیت المقدس میں سرنگ کھولنے پر ملائشیا کا اعتراض

0
64

ملائشیاء نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مشرقی القدس سے دیوار گریہ تک سرنگ کھولنا یک طرفہ فیصلہ ہے اور ہم اس کے مقابل آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ملائشیا کے وزیر خارجہ سیف الدین عبداللہ نے وزارت خارجہ میں ظہرانے سے خطاب میں اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ مشرقی القدس میں مسجد اقصیٰ کے جنوبی محّلے سیلوان میں واقع دیوار گریہ تک سرنگ کھولے جانے کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سوموار کے دن، اسرائیل کی طرف سے مشرقی القدس میں بنائی گئی ،سرنگ کے افتتاح سے متعلق جاری کردہ بیانات میں سیف الدین عبداللہ نے کہا ہے کہ یہ اسرائیل کا یک طرفہ فیصلہ ہے جسے ملائشیاء کی حکومت ہرگز قبول نہیں کرتی۔ یہ اقدام فلسطینیوں کے ساتھ مشورے کے بعد کیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی اس حرکت پر ہم آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔ اس معاملے میں ہم پورے عزم کے ساتھ فلسطینیوں کا ساتھ دیں گے۔

سیف الدین نے اسرائیل کے علاقے میں امن مرحلے کو نقصان پہنچانے والی کاروائیوں میں مصروف ہونے پر بھی زور دیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حکام نے سوموار کے دن مسجد اقصی کے جنوبی محلّے سیلوان میں واقع اور یہودی عقیدے کے مطابق مقدس خیال کئے جانے والے سیلوان حوض سے مسجد اقصیٰ کی دیوار براق یعنی ‘دیوار گریہ’ تک جانے والی ایک سرنگ کا افتتاح کیا تھا۔

افتتاحی تقریب سخت حفاظتی تدابیر کے ساتھ انجام پائی اور اس میں امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے لئے نمائندہ خصوصی جیسن گرین بلاٹ، اسرائیل کے لئے امریکہ کے سفیر ڈیوڈ فریڈمین اور کثیر تعداد میں اسرائیلی اسمبلی ممبران اور وزراء نے شرکت کی۔

مذکورہ سرنگ اسرائیلی حکومت کے شالم پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے۔

اس پروجیکٹ کا مقصد مسجد اقصیٰ کے اطراف سمیت یہودیوں کی طرف سے شہرِ داود کے نام سے پکارے جانے والے محّلے سیلوان اور مشرقی القدس میں سیاحتی منصوبے اور آرکیالوجک کھدائیاں شروع کرنا ہے۔

یہودی مذہب کے مطابق یہ دیوار مقدس معبد کی باقیات میں سے ہے اور اسی لیے یہودیت کے مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ یہودیوں کے لیے زیارت گاہ ہے۔ اس کے قریب ہی یہودیوں کا مقدس ترین کنیسہ ہے، جس کو بنیادی پتھر کہا جاتا ہے۔ زیادہ تر یہودی ربیوں کے مطابق اس مقدس پتھر کے اوپر، کوئی یہودی پیر نہیں رکھ سکتا اور جو ایسا کرتا ہے، عذاب میں مبتلا ہوجاتا ہے بہت سے یہودیوں کے مطابق وہ تاریخی چٹان جس پر قبۃ الصخرۃ واقع ہے، مقدس بنیادی پتھر ہے۔ جبکہ کچھ یہودیوں کے عقیدے کے مطابق یہ مقدس بنیادی پتھر دیوارِ گریہ کے بالکل مخالف سمت میں واقع الکاس آبشار کے نزدیک ہے۔ یہ مقام مقدس ترین مقام تھا، جب مقدس معبد قائم تھا۔ یہودی روایات کے مطابق دیوارِ گریہ کی تعمیر داؤد نے کی تھی اور موجودہ دیوارِ گریہ اُسی دیوار کی بنیادوں پر قائم کی گئی تھی، جس کی تاریخ ہیکلِ سلیمانی سے جاملتی ہے

Leave a reply