اسرائیلی ہیکنگ دوسر ا وکی لیکس تحریر : ملک علی رضا
سائنسی جدت کے اس دور میں جہاں ممالک چاند سے بھی آگے نکل کر دیگر سیاروں پر اپنی آماجگاہ بنانے کی سوچ رہے ہیں وہاں پاکستان جیسے کئی ایسے ممالک ہیں جو انہی ممالک کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس لیے پاکستان کے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کا مکمل بائیو ڈیٹا ان ممالک کے پاس ہے جنکی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے اور وہ جب چائیں جیسے چائیں اس کو استعمال کر سکتے ہیں
بین الاقوامی خبر رساں ادارے دی گارڈین کے مطابق رواں سال میں اسرائیلی کمپنی این ایس او کی بنائی گئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے کم از کم دو درجن پاکستانی سرکاری حکام کے موبائل فونز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جبکہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ بھارت اور اسرائیل کی جانب سے مشترکہ منصوبہ بنایا گیا ہے ۔
ان تمام افراد کی جاسوسی اسرائیلی سائبر فرم این ایس او کے سافٹ وئیر پیگا سس کے ذریعے کی گئی۔امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت کے پاس جاسوسی، نگرانی اورڈی کوڈ کرنے کی صلاحیت ہے اور بھارت میں اسرائیلی جاسوس نظام پیگاسس کے ذریعے ہیکنگ کی جاتی ہے۔امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ بھارت سمیت 10 ممالک اسرائیلی کمپنی کے کلائنٹ ہیں۔
اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر وزیر اعظم عمران خان کےخلاف استعمال ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے ،اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ہیکنگ کا معاملہ دوسرا وکی لیکس بن گیا، جہاں ہوشربا انکشاف کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر عمران خان کےخلاف بھی استعمال ہوا ہے، نوازشریف کی حکومت میں سافٹ ویئر عمران خان کےخلاف استعمال ہوا۔
یہ سافٹ ویئراس وقت استعمال ہواتب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے، ریکارڈ کے مطابق مختلف نمبرز میں ایک نمبر وزیراعظم عمران خان کے زیراستعمال تھا، اس کے علاوہ نواز حکومت میں یہی سافٹ ویئر حساس اداروں اور سیاست دانوں کےخلاف استعمال ہوا۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب نوازشریف نے مولانا اجمل قادری کوخفیہ اورخصوصی دورے پراسرائیل بھیجا تھا ،اس دورے پر جانے والے وفد کے سربراہ مولانا اجمل قادری نے اس بات کا اعلانیہ اعتراف بھی کیا ہے کہ مجھے نوازشریف نے خصوصی پیغام دے کربھیجا تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔
اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔ ان نمبروں کا اندراج آذربائیجان، بحرین، ہنگری، بھارت، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیا گیا۔
ان تمام معاملات کے انکشافات ہونے کے بعد اور حقائق سامنے آنے کے بعد پاکستان کی اعلی سول و عسکری قیادت کی اہم میٹنگ ہوئی جس میں اعلی عہدوں پر فائز رہنے والے تمام اداروں کے ملازمین اور اعلی شخصیات کے ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے پاکستان کی بنائی ہوئی ایک واٹس ایپ کی طرز کی ایپلیکیشن بنائی گئی ہے جس پر 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور مکمل ایپلیکیشن بننےکے ساتھ ہی یہ ایپلیکیشن استعمال میں لائی جائے گی۔ خصوصی ایپلیکیشن پبلک استعمال کے لیے نہیں ہوگی بلکہ اعلی قیادت اور حساس اداروں کے ملازمین کمیونیکیشن کے لیے استعمال کریں گے۔
پاکستان ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھارت اور اسرائیل کا مقابلہ نہیں کر سکتا کیونکہ پاکستان میں پہلے اس کام کی طرف اُس طرح توجہ ہی نہیں دی گئی۔ اب جب معاملات کے انکشافات ہونے لگ گئے تو آنکھ کُھلنا شروع ہوگِی۔پاکستان کے سکیورٹی ادراے پہلے ہی ان معاملات سے باخبر تھی جس کی بنا پر کئی ایسے اقدامات بھی کیے گئے جس سے پاکستان کی اہم معاملات کو لیک ہونے سے بچایا جا سکے ۔پاکستان کے اداروں کی ویب سائٹس تک کو ہیک کرنے کی بھی کوششیں ہوتی رہیں مگر سائبر سکیورٹی کے معاملات میں باقی ادارون کی نسبت قدرے بہتر رہے۔ پاکستان کو اس چیز کے مدنظر رکھتے ہوئے خاصے اقدامات کرنے ہونگے تاکہ ایسے واقعات نہ ہوں ۔ اس معاملے میں وہ اپنے ہمسایہ ملک اور دوست چائینہ سے مدد لے سکتے ہیں جو کہ اپنے ملک میں اپنی ہی بنائی ہوئی ایپلیکیشنز استعمال کرتے ہیں۔
چین سائبر ٹیکنالوجی سے اعتبار سے بھی ترقی یافتہ ہے اور اس لیے پاکستان اسکی مدد سے بہت ساری چیزیں جو اپنے ملک کے لیےبنا سکتے ہیں تا کہ پاکستان کی عوام دوسروں کی بنائی ہوئی چیزوں کا استعمال نہ کریں اور یہ خطرہ ہی پیدا نہ ہو۔