تل ابیب : اسرائیل کے ستمبر کے وسط تک متحدہ عرب امارات سے معاہدے پر دستخط کیلئے پرامید،اسرائیلی وزیرکا دعویٰ ،اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے ایک رکن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو متحدہ عرب امارات سے تعلقات کی بحالی کی تقریب اور معاہدے پر دستخط ستمبر کے وسط میں ہونے کی امید ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیل کے علاقائی تعاون کے وزیر اوفیر اکونیس نے کہا کہ اس طرح کی تقریب کی تاریخ کا فیصلہ اس وقت ہو گا جب نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ابوظہبی میں مذاکرات کے لیے ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ کے صف اول کے سفیر جیرڈ کشنر اور دیگر امریکی سفیر اتوار کو اسرائیل پہنچیں گے تاکہ متحدہ عرب امارات میں مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کو حتمی شکل دے سکیں۔
اکونیس نے کہا کہ تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر واشنگٹن میں ستمبر کے مہینے میں دستخط متوقع ہیں اور یہ آئندہ 24گھنٹے میں امارات میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ہو گا جس کے بعد دستخط کی تاریخ طے پا جائے گی۔اکونیس نے کہا کہ نیتن یاہو حکومت کو امید ہے کہ یہ تقریب 18ستمبر کو یہودیوں کے نئے سال ‘روش ہشانا’ سے قبل منعقد ہو جائے گی۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے 13 اگست کو سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا تھا اور اس پر مسلمان ممالک کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا تھا اور اس معاہدے سے مشرق وسطیٰ کا منظر نامہ بدلنے کی امید ہے کیونکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ جلد دیگر عرب ممالک بھی اس اقدام کی پیروی کریں گے۔
ہفتے کو متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ان سے تجارت اور مالی معاہدوں کی اجازت دے رہے ہیں۔
دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی نگاہیں دفاع، زراعت، میڈیسن، سیاحت اور ٹیکنالوجی میں تعاون پر مرکوز ہیں۔اکونیس نے کہا کہ ہم ابتدائی طور پر 50کروڑ ڈالر مالیت کے کمرشل معاہدوں کی بات کر رہے ہیں اور وقت کے ساتھ اس رقم میں اضافہ ہوتا رہے گا۔