سابق امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے کچھ اقدامات مثلاً غزہ میں خوراک اور پانی کی بندش اسرائیل کے لیے بین الاقوامی حمایت کو کمزور کر سکتے ہیں اور کوئی بھی اسرائیلی فوجی تدبیر جو جنگ میں انسانی جانوں کے ضیاع کو نظر انداز کر دے آخر کار الٹی پڑ سکتی ہے جبکہ اسرائیل کی حکومت کی طرف سے یرغمال شہری آبادی کے لیے خوراک، پانی اور بجلی منقطع کرنے کے فیصلے سے نہ صرف بڑھتے ہوئے انسانی بحران کے مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے.

انہوں مزید کہا کہ اسرائیل کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل سکتا ہے، اور خطے میں امن اور استحکام کے حصول کے لیے طویل المدتی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے تاہم اوباما نے حماس کے حملے کی مذمت کی اور اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کا اعادہ کیا ہے لیکن ایسی جنگوں میں شہریوں کو لاحق خطرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

واضح رہے کہ اپنی صدارت کے دوران اوباما غزہ میں فلسطینی اسلامی گروپ حماس کے ساتھ تنازعات کے آغاز میں اکثر اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے تھے لیکن فضائی حملوں میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے بعد انہوں نے فوراً اسرائیل سے تحمل کا مطالبہ کیا اور اوباما انتظامیہ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات میں امن معاہدے کی کوشش کی تھی لیکن بالآخر معاملات طے کروانے میں ناکام رہی تھی۔

Shares: