غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ میں شدید بمباری کرتے ہوئے پناہ گزین کیمپوں اور ال اہلی اسپتال کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ حملے غزہ کی پٹی میں انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنے اور علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے راکٹ حملے ایسے علاقوں میں کیے جہاں عام شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، پناہ لیے ہوئے تھے۔ ال اہلی اسپتال پر بمباری کے بعد امدادی کارکنوں کی رسائی مشکل ہوگئی ہے، اور زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

اسی دوران، اسرائیل نے لبنان میں واقع حزب اللہ کے مختلف ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں متعدد عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئیں، اور جانی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ لبنان میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور علاقائی امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔

دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما خلیل الحیا نے امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے ان تجاویز کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا بلکہ کچھ تبدیلیوں کا مطالبہ کیا تھا۔خلیل الحیا نے مزید کہا کہ حماس جنگ بندی مذاکرات کے نئے دور میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے اور اس حوالے سے ممکنہ پیش رفت کی توقع کی جا سکتی ہے۔ ان کا یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے کچھ سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

Shares: