اسرائیلی فوج کی جانب سے 3 فلسطینیوں کو پھانسی دے دی گئی جس کی اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے مذمت کی ہے۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں 3 فلسطینیوں کو پھانسی دی گئی۔ جس کے بعد رواں ماہ اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 20 ہو گئی جبکہ سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

گزشتہ برس اسرائیلی فوج نےفلسطینی صحافیوں پر260 سے زائد حملےکیے، رپورٹ

او آئی سی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ پھانسیوں کا یہ نیا سلسلہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جرائم اور جارحیت میں خطرناک اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔


او آئی سی نے اسرائیل کو اس خطرناک اضافے کے نتیجے میں مکمل طور پر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کو درکار بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرے اور اسرائیل کی قابض طاقت کو فلسطینیوں، ان کی سرزمین اور ان کے مقدس مقامات پر اس کی مسلسل خلاف ورزیوں اور حملوں کا جوابدہ ٹھہرایا جائے۔


خیال رہے کہ اسرائیل کی فلسطین میں ریاستی دہشت گردی جاری ہے اور آئے روز نام نہاد آپریشن کی آڑ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ایرانی لڑکی نے قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لینے کیلئے اپنے امریکی بوائے فرینڈ کو…

واضح رہے کہ حال ہی میں جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی (جے ایس سی) نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی افواج نے گزشتہ برس کے دوران فلسطینی صحافیوں پر 260 سے زائد حملے کیے اور گزشتہ برس کے دوران فلسطینی صحافیوں کی ایک بڑی تعداد زخمی ہوئی جن میں گزشتہ مئی میں غزہ کی پٹی پر جارحیت کے دوران 13 صحافی بھی شامل تھے جن کو چوٹیں آئیں اور بعض صورتوں میں صحافی مستقل معذوری کا بھی شکار ہوئے رپورٹ میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیلی حملوں نے صحافیوں کے پیشہ ورانہ مستقبل کو انتہائی ڈرامائی طور پر متاثر کیا ہے۔

جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی افواج روزانہ کی بنیاد پر بین الاقوامی قانون کے تحت پابندی کے حامل گولہ بارود کا استعمال عام طور پر فلسطینیوں اور صحافیوں کے خلاف کرتی ہیں بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسرائیل فلسطینی صحافیوں کو مسلسل نشانہ بناتا ہے اور انہیں دہشت زدہ کرنے کے لیے میڈیا کے عملے کو ستاتا ہے کیونکہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرتے رہتے ہیں۔

روسی صدر پیوٹن عالمی سلامتی کیلئے خطرہ:برطانیہ

Shares: