تل ابیب :اسرائیل نے شامی بندرگاہ پر میزائلوں سے حملہ کردیا،اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے شام کی بندرگاہ لطاکیہ پر ایک مہینے میں دوسری بار حملہ کیا ہے۔
شامی سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے لطاکیہ پر فضائی حملہ کیا گیا، اسرائیل نے لطاکیہ پورٹ پر متعدد میزائل داغے، اسرائیلی میزائلوں نے لطاکیہ پورٹ کےکنٹینریارڈ کو نشانہ بنایا،جس سے وہاں آگ لگ گئی اور بھاری مالی نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میزائلوں سے قریب موجود ایک اسپتال اور چند رہائشی عمارتوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔شامی حکام کی جانب سے حملے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے شام میں فضائی حملےکی خبرپر ردعمل سےگریز کرتے ہوئے کہا ہےکہ غیرملکی میڈیا کی خبروں پر ردعمل نہیں دیتے۔اس سے قبل 7 دسمبر کو بھی اسرائیل کی جانب سے لتاکیہ پورٹ کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
امریکی اتحاد کے ترجمان کول ہارپر کا کہنا تھا کہ عالمی اتحاد کے فوجی عراق سے نہیں نکلیں گے بلکہ عراقی حکومت کے اعلان کے مطابق ان کا کردار جنگی سے مشورتی میں تبدیل ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کی سربراہی میں نام نہاد داعش مخالف عالمی اتحاد کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ عالمی اتحاد کی عراق میں کوئی فوجی چھاونی نہیں ہے۔
ہارپر نے الجزیرہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اتحاد کے فوجی، صوبہ الانبار کی عین الاسد چھاونی، کردستان علاقے میں اربیل اور بغداد میں مشترکہ آپریشنل کمانڈ سینٹر میں موجود ہیں۔
انہوں نے دعوی کیا کہ عالمی اتحاد نے ابھی تک عراق میں جنگی کردار ادا نہیں کیا ہے بلکہ ان کی نئی ذمہ داری، عراقی فوج اور کرد میلیشیا پیشمرگہ کی ٹریننگ اور ان کو مشورے دینا ہے۔
امریکی فوج کے اس کمانڈر نے کہا کہ عالمی اتحاد کے فوجی عراق سے نہیں نکلیں گے بلکہ عراقی حکومت کی جانب سے کئے گئے اعلان کے مطابق اتحاد کے فوجیوں کا کردار جنگی سے مشورتی کردار میں بدل جائے گا، اسی لئے اس نئے کردار کے ساتھ عراق میں ہمارا باقی رہنا، بغداد حکومت کی درخواست کی وجہ سے ہے۔
ہارپر کا کہنا تھا کہ عراق کے اندر امریکی فوجیوں پر ہونے والے نقصان کے بارے میں امریکی اتحاد کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔