اسرائیل کی یکطرفہ پالیساں غیر قانونی اور دو ریاستی حل کے لیے نقصان دہ ہیں. سعودی عرب
باغی ٹی و ی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ سعودی عرب اسرائیل کی فلسطین کے متعلق یکطرفہ پالیسیوں اور نئی بستیوں کی تعمیر سے متعلق اقدام کو دوریاستوں کے حل کے لئے غیر قانونی اور نقصان دہ سمجھتا ہے .
#Berlin | FM Prince @FaisalbinFarhan: Saudi Arabia considers Israel's unilateral policies of an annexation and building settlements as an illegitimate and detrimental to the two states solution pic.twitter.com/PTkSgl9Y48
— Foreign Ministry 🇸🇦 (@KSAmofaEN) August 19, 2020
واضح رہے کہ چند دن پہلے عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوا ہے مصر اور اردن دونوں نے یو اے ای کے اسرائیل کے ساتھ اس نئے عرب امن معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ بحرین اور عُمان نے بھی اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے غربِ اردن میں واقع اپنے زیر قبضہ وادیِ اردن اور بعض دوسرے علاقوں کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ فلسطینی اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل علاقوں میں اپنی آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔فلسطینی قیادت نے اس امن معاہدے کو مسترد کردیا ہے۔
اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان اس ڈیل کو’’معاہدۂ ابراہیم‘‘ (ابراہام اکارڈ) کا نام دیا گیا ہے۔اسرائیل کا کسی عرب ملک کے ساتھ 25 سال کے بعد یہ پہلا امن معاہدہ ہے۔
قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوار ہیں۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اس کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات استوار کیے تھے