بیت المقدس کی تاریخی مسجد البدریین جسے شہید کرنے کی مذموم کوشش کی گئی

مقبوضہ بیت المقدس:حال ہی میں مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی شر پسندوں نے فلسطین کی تاریخی مسجد ‘البدرین’ کو شہید کرنے کی مذموم کوشش کی۔ اس رپورٹ میں مسجد البدرین کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مسجد البدرین بیت المقدس کے جنوب میں جبل شرفات کے قریب واقع ہے۔ حال ہی میں فلسطینی نمازی جب نماز فجر کے لیے مسجد میں آئے اس وقت مسجد آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں تھی۔ مسجد میں موجود اسلامی کتب حتیٰ کہ قرآن پاک کے صحائف بھی انتہا پسند صہیونیوں کی لگائی گئی اس نفرت کی آگ میں شہید ہوگئے تھے۔

جنوبی بیت المقدس میں شرفات گائوں شہر کےپرانے قصبات میں سے ایک ہے۔ اس کےوسط میں جامع مسجد البدریہ جسے مسجد البدرین بھی کہا جاتا ہے واقع ہے۔ یہ ایک کشادہ ، بڑی اور پرانی مسجد ہے۔

شرفات گائوں کی آبادی تین ہزار سے زیادہ ہے۔ یہ گائوں بلند وبالا پہاڑوں، وادیوں اور سرسبزو شاداب کھیتوں کی وجہ سے الگ پہچان اور شہرت رکھتی ہے۔ اس گائوں کا رقبہ 973 دونم ہے۔ اس کے قریب ہی اسرائیل کی ایک یہودی کالونی قائم ہے جسے’گیلو’ کا نام دیا جاتا ہے۔

مسجد البدرین زین العابدین بن الحسین بن علی بن ابی طالب رضوان اللہ علیھم اجمعین کی اولاد میں ایک بزرگ بدرالدین بن محمد بن یوسف بن بدران نے آج سے 600 سال پہلے تعمیر کی۔

حال ہی میں جب نماز فجر کے وقت مسجد البدرین میں آتش زدگی کا واقعہ پیش آیا تو سب سے پہلے مسجد میں اس کے موذن اسماعیل عوض پہنچے۔ جب وہ مسجد کے قریب پہنچے تووہ شعلہ پوش تھی اور اس کے اندرونی احاطے جل کر راکھ ہوچکے تھے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں مسجد پہنچا تو اس وقت مسجد آگ کی لپیٹ میں تھی۔ پہلے میں نے سمجھا کہ مسجد میں آتش زدگی کا واقعہ بجلی کے شارٹ سرکٹ کا سبب ہوسکتا ہے مگر میں نے غور سے دیکھا تو مسجد میں ایک نہیں بلکہ الگ الگ مقامت پر آگ جل رہی تھی۔

الشیخ عوض نے بتایا کہ میں جلدی سے مسجد کے قالینوں میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کی اور ٹیلیفون پر محلے داروں کو فوری مسجد پہنچنے کی اطلاع دی۔

انہوں نے بتایا کہ مسجد کو آگ لگانے والے شرپسندوں نے آتش گیر مواد کا استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں مسجد میں جگہ جگہ آگ لگ گئی تھی۔ صہیونی شرپسندوں نے مسجد کے اطراف اور بیرونی دویواروں پر اسلام، ،مسلمانوں، عربوں اور فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیز نعروں کی چاکنگ کی تھی۔

دیار فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے مسجد البدرین میں آتش زندگی کے واقعے کو صہیونی جرائم پیشہ عناصر کی اسلام دشمنی کی ایک نئی کڑی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی کوئی بھی مسجد انتہا پسندیوں کی دست بردت سے محفوظ نہیں۔ فلسطین کی ہر مسجد مسجد البدرین کی طرح انتہا پسند صہیونیوں کے جرائم کا شکار ہے۔انہوں نے عالمی برادری اور عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ فلسطینی مساجد کو انتہا پسند صہیونیوں سے تحفظ دلانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

Comments are closed.