اسلام آباد:اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر عمران خان کےخلاف استعمال ہونے کا انکشاف:پاکستان سے اسرائیل کوحمایت بھی ملی ،اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ہیکنگ کا معاملہ دوسرا وکی لیکس بن گیا، جہاں ہوشربا انکشاف کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر عمران خان کےخلاف بھی استعمال ہوا ہے، نوازشریف کی حکومت میں سافٹ ویئر عمران خان کےخلاف استعمال ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سافٹ ویئراس وقت استعمال ہواتب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے، ریکارڈ کے مطابق مختلف نمبرز میں ایک نمبر وزیراعظم عمران خان کے زیراستعمال تھا، اس کے علاوہ نواز حکومت میں یہی سافٹ ویئر حساس اداروں اور سیاست دانوں کےخلاف استعمال ہوا۔
ذرائع کے مطابق یہ ان دنوں کی بات ہے جب نوازشریف نے مولانا اجمل قادری کوخفیہ اورخصوصی دورے پراسرائیل بھیجا تھا ،اس دورے پر جانے والے وفد کے سربراہ مولانا اجمل قادری نے اس بات کا اعلانیہ اعتراف بھی کیا ہے کہ مجھے نوازشریف نے خصوصی پیغام دے کربھیجا تھا
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے دور میں یہ اسرائیلی سافٹ وئیر حساس اداروں اور سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہوا۔ خیال رہے کہ اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد صحافیوں، سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، سفرا اور سماجی کارکنوں سمیت 50 ہزار افراد کی جاسوسی کیے جانے کا انکشاف ہوا ۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔
برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔ ان نمبروں کا اندراج آذربائیجان، بحرین، ہنگری، بھارت، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیا گیا۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقتول صحافی جمال خاشقجی کی بیوی کا ٹیلی فون نمبر بھی فہرست میں شامل ہے۔ جمال خاشقجی کو2018ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مبینہ جاسوسی کے دوران جن افراد کے موبائل فونز کو ہیک کیا گیا ان میں عرب ممالک میں شاہی خاندان کے افراد، مختلف ممالک کے سربراہ، وزرا، مشہور کاروباری شخصیات، انسانی حقوق کےکارکن اوراستنبول میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی 2 قریبی خواتین بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ سافٹ ویئر میں کم سے کم 50 ہزار موبائل فونز میں واٹس ایپ کی مدد سے انسٹال کیا گیا۔ فہرست میں شامل تمام نمبرز کو ہیک نہیں کیا گیا۔ مزید برآں ایجنسی فرانس پریس، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ ، میڈیا پارٹ، ایل پاس، ایسوسی ایٹڈ پریس ، لی مونڈے ، بلومبرگ ، دی اکنامسٹ ، رائٹرز اور وائس آف امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں سمیت متعدد بھارتی صحافیوں کے فون بھی ہیک ہوئے۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ششیرگپتا ، انڈیا ٹوڈے، نیٹ ورک 18، دی ہندو اور انڈین ایکسپریس’ جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز کے سینئر صحافیوں کے نمبرشامل ہیں۔ ریتیکا چوپڑا (تعلیم اور الیکشن کمیشن)، انڈین ایکسپریس کے مزمل جمیل(جو کشمیر پر لکھتے ہیں)، انڈیا ٹوڈے کے سندیپ انیتھن (دفاع)، ٹی وی 18منوج گپتا (مدیرتحقیقات اور سیکیورٹی امور) اور وجائتا سنگھ (وزارت دفاع) کے فون ہیک کیے گئے یا ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ سافٹ ویئر واٹس ایپ پر ایک لنک بھیج کر انسٹال کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ انسٹال ہونے کے ٹارگٹ کے موبائل میں موجود تمام ڈیٹا چُرایا جاسکتا ہے۔ موبائل کا مائیکروفون اور کیمرا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ای میل، میسجز، واٹس ایپ میسج اور تصاویر سمیت آواز اور ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جا سکتی ہے
دوسری جانب اسرائیلی سوفٹ ویئر سے بھارتی اپوزیشن لیڈروں کی جاسوسی پر انڈیا میں کھبلی مچ گئی ہے اور مودی سرکار کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سوفٹ ویئر کی مدد سے جاسوسی کے انکشاف پر کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی اور ٹوئٹ کیا کہ وہ آپ کے فون پر سب کچھ پڑھ رہے ہیں۔
بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی کی بیٹی پریانکا گاندھی نے بھی مودی سرکار کے اقدامات پر سوالات اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ پیگاسس انکشافات نفرت انگیز ہیں،مودی سرکار نے شہریوں کی آئینی آزادی کے حق پرسنگین حملہ کیا ہے۔
ممبئی کی صحافی تنظیم نے بھی مخالفت کرتے ہوئےکہا کہ پیگاسس سوفٹ ویئر صرف حکومتوں کو ہی فروخت کئے جاتے ہیں،حکومت نے سوفٹ ویئر کےاستعمال کا اقراریا انکار نہیں کیا، ہم صحافیوں کےفون کی جاسوسی کرنےکی شدیدمذمت کرتےہیں،معاملے کی آزادانہ تحقیقات ہونہی چاہیئے۔