تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی ترجمان تل ہینرک نے پریس کانفرنس میں تسلیم کرلیا کہ غزہ میں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
باغی ٹی وی: عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان نےکہا کہ غزہ میں سوائے سویلینز کےکسی اورکو نشانہ نہیں بنا رہے،تاہم فوراً ہی انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور گھبراہٹ میں کہا کہ نشانہ سویلینز نہیں دہشت گرد ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان کی تاویل اپنی جگہ لیکن حقیقت حال یہ ہے کہ غزہ میں وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے 9 ہزار سے زائد فلسطینیوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہیں بچوں اور خواتین کی اتنی بڑی تعداد میں شہادتوں پر بچوں کی بہبود اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی شدید احتجاج کیا ہے۔
اسرائیلی بمباری سے صحافی کی خاندان کے 11 افراد کے ہمراہ موت
اسرائیلی ترجمان کی بے حسی اور لاعلمی کا سوشل میڈیا پر خوب مذاق اُڑایا جا رہا ہے۔ صارفین نے پوچھا کہ کیا اسرائیل بمباری میں جان سے جانے والے 3 ہزار 700 سے زائد بچوں کو بھی دہشتگرد سمجھتا ہے۔
https://x.com/EekadFacts/status/1720021765936623977?s=20
دوسری جانب حماس کے سینئر ترجمان اسامہ حمدان نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ وہ عام شہریوں پر حملہ نہیں کر رہے ہیں ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے انسانی حقوق کی تنظیموں نے نشاندہی کی ہے کہ حماس کے ہاتھوں اسرائیلی شہری مارے گئے ہیں آپ کو آباد کاروں اور عام شہریوں میں فرق کرنا ہوگا آباد کاروں نے فلسطینیوں پر حملہ کیا،ہمیں امید ہے کہ ایمنسٹی کے پاس بین الاقوامی عاجزی ہے کہ وہ ہمیں صرف فوجیوں پر حملہ کرنے کے لیے مزید ترقی یافتہ ہتھیار بھیجے-
فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 25 فنکاروں نے مل کر نیا ترانہ جاری کردیا
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جنوبی اسرائیل میں شہریوں کو بھی آباد کار تصور کیا جاتا ہے، ہمدان نے کہا: "ہر کوئی جانتا ہے کہ وہاں بستیاں ہیں،ہم جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں۔ ہم نے آباد کاروں کو قبضے کا حصہ اور مسلح اسرائیلی فوج کا حصہ قرار دیا ہے۔ وہ عام شہری نہیں ہیں-