استحکام پاکستان کی بنیاد چل بسا  ازقلم محمد عبداللہ گِل 

0
35

مملکت خداداد کا 14 اگست 1947ء کرہ ارض کے نقشے پر ظہور ہوا۔پاکستان کو سیکولرازم اور لبرلزم کہ بنیاد پر نہیں بنایا گیا بلکہ اس مملکت کا نظریہ اس کی بنیاد دین اسلام کو چنا گیا پھر اس کے لیے محنت کی گئی جس کا ثبوت مسلم لیگ کے اس نعرے سے ہوتا ھے جو کبھی بھوپال میں لگ رہا ہوتا تو کبھی بنگال میں کبھی دہلی میں کبھی بلوچستان میں 

"مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ”

اسلام کی بنیاد پر یہ وطن بنا دیا گیا مخلص اور اسلام پسند قیادت نے اس کے لیے قربانیاں دی۔لیکن ابھی مملکت کو بنے 24 سال ہی بیٹے تھے تو اس ملک کے خلاف سازش کو رچا گیا۔ان سازشوں کی وجہ سے ہمارا دشمن اور ازلی حریف بھارت کامیاب ہوا اور پاکستان دولخت ہوا اس وقت ایک شخصیت نے سربراہ مملکت خداداد پاکستان کو خط لکھا جس میں خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اسلام کو ایٹمی قوت کا تحفہ دینا چاہتے ہیں۔امت مسلمہ کے لئے اس قدر درد دل رکھنے والی شخصیت کا اسم گرامی ڈاکٹر عبدالقدیر خان ھے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے امت مسلمہ اور پاکستان کو استحکام دیا۔لیکن آج 10 اکتوبر کو وہ شخصیت اس جہان فانی سے رخصت ہو گی۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان حب الوطنی کے جذبہ سے مالا مال بلکہ محبت اسلام سے لبریز تھے۔کمال عجب کی شخصیت تھی کہ اتنا بڑا نام۔رکھنے والا شخص جس کو کئی لاکھ ڈالر تنخواہ پر نوکریاں دینے کو ملک تیار تھے لیکن اس نے پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنانے کا فرض انجام دیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملک پاکستان کے نظر بندیوں کو بھی برداشت کر لیا اپنے بارے دشمن کی سازشوں کو بھی برداشت کر لیا۔بلکہ اندرونی و بیرونی دشمنوں کے آگے آہنی دیوار بن کر کھڑے ہو گے لیکن پاکستان پر آنچ تک کو نہ آنے دیا۔

بلکہ یہ کہا ہو گا 

"اے ستم گر ادھر آ ستم آزمائے 

تو تیر آزما اور ہم ہنر آزمائے”

بلکہ کیسا ہنر آزمایا کہ ملک پاکستان کو اپنے اردگرد موجود چیل بھیڑوں سے بچا لیا۔آج بھی ہم سے دس گنا بڑا حریف ہم سے کاپنتا ھے۔اس کی وجہ ہماری فوج کا جوہری طور پر مضبوط ہونا ھے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اس بات کو ثابت کر دیا کہ نظریاتی لوگوں کے لیے سرحدوں کی قید نہیں ہوتی کیونکہ ڈاکٹر صاحب بھوپال سے چلے ہنری سے تعلیم کو حاصل کیا پھر پاکستان آئے انڈیا کے ایٹمی حملوں کے مد مقابل 1998 میں چاغی کے پہاڑوں میں نعرہ تکبیر کو بلند کر دیا اور یہ بھی پیغام دے دیا کہ آج استحکام پاکستان مکمل ہو چکا ھے۔وہ پاکستان کی ناو جس پر 1971 پر نظریاتی حملہ ہوا آج وہ مستحکم ہو چکی ھے۔جس کی وجہ سے قوم ان کو سلام پیش کرتی ھے۔میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جو ان کے کارناموں کو بیان کر سکے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب نے ایٹمی قوت پاکستان کو بنایا جس کی وجہ سے آج افغان امن معاہدہ میں پاکستان کی اہمیت ھے اگر فوجی اتحاد ھے تو پاکستان چیف ھے۔ملکوں کی فوجیں ہمارے پاس جنگی مشقیں کرنے آتی ہیں بلکہ امریکہ،اسرائیل بھارت اور یہ یہود و نصاری کے ملک ہم سے گھبراتے ہیں۔انھیں پتہ ھے کہ ان کے پاس نظریہ جہاد تو پہلے ہی ھے لیکن اب ان کے پاس جنگی گھوڑیں بھی ہیں۔ڈاکٹر صاحب کے اس کارنامہ کی وجہ سے امت مسلمہ ان کی مقروض ھے اور ان سے عقیدت رکھتی ھے۔جس کا منہ بولتا ثبوت آج ان کی وفات کے بعد سوشل میڈیا اور مسلم ممالک کے چینلز کی طرف سے ان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کی وفات پر غم و رنج کا اظہار کیا گیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب جیسے باہنر شخص کو بدقسمتی سے ملک پاکستان کے حکمرانوں نے اس طرح بروئے کار نہیں لایا جس طرح حق تھا بیرونی پریشر پر ان کو پابند سلاسل کر دیا جاتا تھا۔جو اس ملک کے نظریاتی غدار ہیں ان کی جمع پونجی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی اور محسن پاکستان کے پاس لباس کے لیے بھی پیسے نہیں ہوتے۔میری حکومت وقت سے گزارش ھے کہ خدارا ایسے نظریاتی محافظوں کو تلاش کر کے ان کا خیال رکھو ان کو قید و بند کی صعوبتوں سے نہ گزرارو۔

اللہ تبارک و تعالی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے

@ABGILL_1 

Leave a reply