اسرائیلی صدر کا دورہ ترکی: استنبول میں ترک صدر کےخلاف احتجاجی مظاہرے

0
57

استنبول: اُردن کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اسلامک ایکشن فرنٹ نے ترکی کی طرف سے اسرائیلی صدرکے استقبال کی مذمت کرتے ہوئے صیہونی دشمن کے ساتھ ہر طرح کی معمول کی روش” کو مسترد کرنے پر زور دیا۔

باغی ٹی وی : اسلامک فرنٹ کے عہدیدارایمن ابوالرب نے بدھ کے روزایک تحریری پریس بیان میں کہا کہ ترکی میں صیہونی رہنماؤں کے استقبال میں خاص طور پرجارحیت اوردہشت گردی میں اضافے کے ساتھ ترکی میں اسرائیلی صدر کا استقبال ناقابل قبول ہے۔

ابو الرب نے ترک حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض ریاست کے ساتھ  تعلقات معمول پرلانے کی کوششیں ترک کرے۔ ہم انقرہ کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ کہ قابض ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام سے کسی عرب یا مسلمان ملک کا کوئی مفاد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے انقرہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ترک عوام اور عرب اور اسلامی ممالک کے لوگوں کے موقف سے ہم آہنگ رہے جو قابض ریاست کو ملک کے پہلے دشمن کے طور پر دیکھتے ہیں۔


علاوہ ازیں فلسطینیوں کے قاتل اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ کا دور- ترکی کے دوران استمبول میں رجب طیب اردوغان کےخلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں مظاہرین نےفلسطینی عوام کےساتھ اظہارِ یکجہتی کرتےہوئے اسرائیلی صدر کےدورہ ترکی پر سخت مذمت کی ہے-


محمد اسحاق نامی صارف نے کہا کہ کسی بھی اسلامی ملک کی عوام اسرائیلیوں کو پسند نہیں کرتی چاہیے وہاں کے حکمران جتنا بھی ان کو گلے لگا لیں –

الجزیرہ کے صحافی کی جانب سے شئیر کی گئی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ترک عوام اسرائیلی صدر کے دورے پہ لگائے گئے جھنڈے عوام اتار رہی ہیں اور فلسطینی جھنڈے لگا رہی ہیں-

یوکرین اور روس کا انخلا کیلئے 12 گھنٹوں کی جنگ بندی پر اتفاق

خیال رہے کہ بدھ کو صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب اسحاق ہرزوگ کا استقبال کیا اور عبرانی میڈیا نے انقرہ کے صدارتی محل میں ہونے والے استقبال کو سفارتی پروٹوکول کے مطابق اعلیٰ ترین قرار دیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق صدر ایردوان نے صدارتی محل آمد پر استقبال کیا معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیادونوں رہنماؤں میں ون ٹو ون ملاقات ہو گی اسرائیلی صدر کے دورے کو خاص اہمیت دی جا رہی ہے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی اسرائیل کے ساتھ خوشگوار اور مضبوط تعلقات چاہتا ہے-

اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کا دورہ ترکی یوکرین پر روسی حملے سے چند ہفتے قبل طے پایا تھا یہودی ریاست اور فلسطینی کاز کی حمایت کرنیوالے مسلم اکثریتی ملک ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات ایک دہائی سے زائد عرصے سے خراب ہیں۔

بھارتی وزیر اعلیٰ گوبرکے بریف کیس کے ساتھ اسمبلی پہنچ گئے

ہرزوگ نے اپنی روانگی سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ "ہم ہر چیز پر متفق نہیں ہوں گے حالیہ برسوں میں اسرائیل اور ترکی کے تعلقات یقیناً اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن ہم اپنے تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔” ہم اسے احتیاط سے استوار کریں گے۔

رپورٹس کے مطابق اس دو روزہ دورے کے ایجنڈے کے اہم امور میں یورپ کو گیس کی فروخت شامل ہونے کا امکان ہے جو یوکرائن کے تنازع کے دوران ایک فوری مسئلہ بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے تعلقات نے اس وقت خرابی کا رخ اختیار کیا جب اسرائیل نے 2010 میں ترک بحری جہاز ماوی مروارا پر حملہ کر کے 10 شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ طیارہ امداد کے ساتھ غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔

خیال رہے کہ 2007 کے بعد اسرائیلی رہنما کا ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے جس میں دونوں ممالک کشیدہ تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔

اسرائیلی فورسزکی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید

Leave a reply